پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے سامنے بلوچ نسل کشی، جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج کے 59 ویں روز بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیراہتمام ‘مظلوم اقوام کی بین الاقوامی کانفرنس’ جاری ہے۔
آج صبح سے پولیس کی بھاری نفری تعینات کرکے مختلف راستوں کو بند کردیا گیا جبکہ دھرنا گاہ کے چاروں اطراف خاردار تارے بچھائی گئی ہے۔
کانفرنس میں شرکت کیلئے آنے والے افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ آج پولیس کی بھاری نفری تعینات کرکے مختلف راستوں کو بند کردیا گیا۔
کانفرنس میں شرکت کیلئے آنے والے افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ نیشنل پریس کلب اسلام آباد اور انٹرنیشنل مظلوم پیپلز کانفرنس میں بلوچ نسل کشی کے خلاف دھرنے کے منتظمین کی پروفائلنگ اور ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
مہمانوں اور آئی او پی سی کے شرکاءکو دھمکایا جا رہا ہے اور ان کو داخلے سے روکا جا رہا ہے۔ خاردار تاریں پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ لائی گئی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنے دھرنے پر پولیس کی طرف سے بھاری کریک ڈاون کا خدشہ ہے۔ اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ضمیر فروشوں سے گزارش ہے کہ اس وحشیانہ عمل کے خلاف آواز بلند کریں۔
کانفرنس میں وقفہ کے دوران باہر جانے وانے شرکا اور مقررین کو پولیس نے روک کر دوبارہ اندر جانے سے روک دیا، تاہم بعد ازاں انکے شناختی کارڈ چیک کرکے انہیں دوبارہ جانے دیا ۔
وقفہ کے بعد کانفرنس جاری ہے ، جس میں بلوچستان، سندھ، کشمیر، گلگت ، پشتوں خواہ سے مخلتف مکاتب فکر کے لوگ شریک ہیں۔