اسلام آباد دھرنے کے تیسرے دؤر میں گذشتہ روز بلوچستان کے علاقے نصیر آباد اور کراچی کے بلوچ اکثریت علاقے لیاری میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئی۔
اسلام آباد میں بلوچ نسل کشی کے خلاف اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے جاری دھرنے کے تیسرے دؤر میں بلوچ مظاہرین سے اظہار یکجہتی کے لئے بلوچستان سمیت کراچی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا اہتمام کیا گیا۔
احتجاجی مظاہروں، ریلیوں اور دھرنوں میں خواتین اور بچوں ، سیاسی کارکنان سمیت طلباء کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے بلوچ نسل کشی کیخلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے مقتدر حلقوں سے مطالبہ کیا کہ اسلام آباد میں جاری بلوچ لواحقین لانگ مارچ دھرنا کے شرکاء کے مطالبات کو تسلیم کیا جائے۔
جمعہ کے روز بلوچستان کے ضلع نصیر آباد، ڈیرہ مراد جمالی میں شہری بڑی تعداد میں اسلام آباد دھرنے کے حمایت میں گھروں سے نکلے اور لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کے لئے احتجاجی ریلی کا حصہ بنیں-
نصیر آباد مظاہرین نے اسلام آباد میں جاری دھرنے کو ریاستی اداروں کی جانب سے سبوتاژ کرنے اور سخت حالات میں لواحقین کو تنگ کرکے احتجاج کو روکنے کی شدید مذمت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بلوچ دھرنے میں شریک لاپتہ افراد کے اہل خانہ کا احترام کرتے ہوئے انکے درد کو سمجھیں اور انکے پیاروں کو بازیاب کرائے-
ادھر اسلام آباد مظاہرین سے اظہار یکجہتی کے لئے کراچی کے بلوچ اکثریتی علاقے لیاری میں بھی شہری بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے، اس دؤران مظاہرین کو روکنے کے لئے سندھ پولیس کی بڑی تعداد تعینات تھی جنہوں نے مظاہرین کو ریلی نکالنے سے روکنے سمیت مظاہرین کے احتجاجی آلات اور اسپیکر اپنے ہمراہ لے گئے-
آخری اطلاعات تک سندھ پولیس کی جانب سے 15 کے قریب مظاہرین کو مختلف علاقوں سے گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا گیا۔
بلوچ نسل کشی کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کے احتجاجی سلسلے کو 50 دن مکمل ہوگئے ہیں جسے دنیا بھر میں پزیرائی ملی جبکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اپنے احتجاج کے تیسرے مرحلے میں بلوچستان سمیت دنیا بھر میں بلوچوں سے سلسلہ وار احتجاجی مظاہرے کرنے کی درخواست کی تھی جو گذشتہ کئی دنوں سے بلوچستان سمیت، کینیڈا، امریکہ اور یورپ کے مختلف ممالک میں جاری ہیں-
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کال پر گذشتہ روز بلوچستان کے ضلع کیچ کے دور دراز علاقے دشت ڈڈّے میں بھی نوجوانوں کی جانب سے ریلی نکالی گئی اور لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا-
بلوچ نسل کشی کے خلاف تحریک کو ریاست مختلف طریقوں سے سبوتاژ کرنا چاہتی ہے۔
دھرنے میں موجود لاپتہ افراد کے لواحقین کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں، ڈیتھ اسکواڈز کے ذریعے انہیں ہراساں کیا جارہا ہے۔
ہم بارہا کہہ چکے ہیں کہ یہ چند خاندانوں کی تحریک نہیں بلکہ یہ پورے بلوچستان کی… pic.twitter.com/8ZEEuwHlwr
— The Balochistan Post (@BalochistanPost) January 12, 2024