اسلام آباد جانے والی لاپتہ افراد کے لواحقین مایوس ہو کر واپس لوٹ رہے ہیں۔ سردار اختر مینگل

267

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے اورناچ میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان سے اسلام آباد جانے والی مسنگ پرسنز کی لواحقین مایوس ہو کر واپس لوٹ رہے ہیں، اسلام آباد میں جائز مطالبات ماننے کے بجائے ان پر لاٹھیاں برسائی گئی انہیں سننے اور ان کے مسائل حل کرنے کے بجائے انہیں مختلف طریقوں سے پریشرائز کیا گیا ریاست کی سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ ان کے سامنے سرکاری ٹیم بٹھائی گئی اور ان کے کاز کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔

انہوں نے کہاکہ پیاروں کی بازیابی کے لیے جانیوالی خواتین بچے بزرگ کسی ترقی ووٹ مفادات کے لیے خاطر نہیں گئے تھے لیکن ان کے اوپر ظلم ڈھایا گیا کئی سال پہلے یہاں اورناچ سے آپ لوگوں کے علاج و معالج کے لیے ڈیوٹی مامور ڈاکٹر دین محمد بلوچ جو پولیس تھانے کے قریب رہائش پزیر تھے ان کو اغوا کرکے لاپتہ کیا گیا جو تاحال لاپتہ ہے انکی بیٹی سالوں سے کوئٹہ کراچی اسلام آباد میں احتحاج کرتی آرہی ہیں مگر وہ بازیاب نہیں ہوئے ۔

سردار مینگل نے کہاکہ بلوچستان میں ہزاروں خاندانیں اپنے پیاروں کی اغوا گمشدگی سے شدید اذیت اور کرب سے گزارہے ہیں یہاں کس کا بیٹا لاپتہ ہے تو کسی کا باپ کسی کا بھائی تو کسی کا شوہر غائب ہے کوشش ہے کہ بلوچستان کے عوام کے توقعات پر پورے اترے بلوچستان کے تمام اقوام کی نمائندگی بلوچستان نیشنل پارٹی ہی کررہی ہیں ہمارے ہاں سرداروں میروں اور نوابوں کی کمی نہیں وہ یہاں اپنے مونچھوں کو تاؤ دینے کے لیے تو سردار نواب اور میر ہے لیکن بلوچستان کے اوپر ظلم پر انکی بولتی بن ہوجاتی ہیں اسمبلیوں کے لیے تو منتخب ہوتے ہیں مگر انکی زبانیں وہاں بند ہوتی ہیں وہ وہاں پہنچ کر خاموش ہوجاتے ہیں ایک ایک سیٹ کی سیاست کرنے والے لوگ اس لیے خاموش ہے کہ کہیں سرکار ان سے ناراض نہیں ہو ۔

انکا کہنا تھاکہ تربت واقعہ ہو یا بلوچستان میں میسنگ پرسنز کا مسلئہ ہم نے روز اول سے اس پر بات کی ہیں اور احتجاج کرتے آرہے ہیں اور کرتے رہے گے تربت سے نکلنے والی ریلی کی جگہ جگہ ہمارے پارٹی ورکرز اور رہنماوں نے استقبال کیا ان کے اوپر ایف آئی آرز درج کیے گئے بلوچستان نیشنل پارٹی بلوچ اور بلوچستان مقدمہ لڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تربت واقعہ اور مسنگ پرسنز کے لواحقین کے مارچ اور دھرنوں میں اپنے آپ کو قوم پرست سردار نواب اور بلوچ قوم کا نمائندہ کہنے والے نظر نہیں آئیں سب کے سب گھروں میں اس خوف سے چھپے رہے کہیں کہ ان کے سیٹیں خراب نہیں ہو ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کسی ایک ضلع یا ایک سیٹ کی سیاست نہیں کر رہی ہم بلوچ ننگ ناموس اور سائل و سائل کی سیاست کرتے ہیں اور اس موقف سے ہمیں دور نہیں کیا جاسکتا میں پورے بلوچستان سے خود الیکشن نہیں لڑ رہا مگر لوگوں کی مہر و محبت اس پارٹی کے ساتھ ہے مکران بیلہ اور آواران کا دورہ کرکے آیا ہوں لوگوں کا جزبہ قابل دید ہے ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ پچھلے بار اسمبلی میں جو موقف تھا اس بار اگر اسمبلی پہنچے تو یہ لہجہ اس سے بھی سخت ہوگا اسمبلیوں میں ہو یا نہیں ہو مشرف کے دور میں اسمبلیوں میں نہیں تھے مگر بلوچستان کا مقدمہ اس دور میں لڑتے رہے اسی پاداش میں ہمارے پارٹی کے 700 سے زیادہ کارکنان اور رہنماؤں کو پابند سلا سل کیا گیا اور کئی رہنماوں اور کارکنوں کو شہید کیا گیا مگر وہاں بھی ہماری زبانیں بند نہیں ہوئی حق بات کہنے کے لیے ہماری زبانیں بند نہیں کی جا سکتی یہ گناہ کل بھی کیا اور آگے بھی کرتے رہے گے حق بات کہنے کا حق ہمیں حاصل ہے اور یہ حق بات کہنے کا ہمیں بین الاقوامی قوانین بھی دیتی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ سینکڑوں افراد کی اجتماعی قبر اور سرکاری فورس کے اہلکاوں کی قتل میں ملوث لاڈلے اور تھالینڈی بچہ جس کا ووٹ لسٹ میں شامل نہیں ہے وہ بھی اہل قرار پائے مگر میرے چار حلقوں سے کاغذات خراب کیا گیا الیکشن سے مجھے اور میری پارٹی کو باہر کیا جاسکتا ہے مگر بلوچستانیوں کے دلوں سے نکالنا ان کے لیے مشکل ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں یہاں کے عوام پر آپریشن کی صورت میں جو ظلم ڈھایا گیا وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں آج کچھ لوگ (گورپٹ) بجو۔۔۔۔۔ بن کر بھٹو زندہ ہے کا نعرہ لگاتے ہیں بھٹو جب زندہ تھا اس نے یہاں کے غریب عوام پر کونسے پھول برسائے تھے جو اب انہیں دوبارہ زندہ ہے کا نعرہ لگانے والے زندہ کرینگے بلوچستان کے عوام کے ساتھ کوئی بھی مخلص نہیں وفاقی جماعتوں نے بلوچستان کا مسلہ سنجیدگی سے نہیں لیا انہیں بلوچ قوم سے کوئی سروکار نہیں۔