اسلام آباد بلوچ دھرنے سے اظہار یکجہتی کے لئے تربت میں مظاہرہ

366

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی احتجاجی دھرنے کے تیسرے دؤر میں بلوچستان کے دیگر علاقوں کے طرح تربت میں بھی احتجاجی ریلی نکالی گئی-

پیر کے روز تربت میں بڑی تعداد میں شہری سڑکوں پر نکل آئے اور مارچ کرتے ہوئے شہر کے مرکز تک پہنچ کر دھرنا دیا۔ اس موقع پر مظاہرین میں بڑی تعداد میں خواتین و بچے بھی شامل تھیں جبکہ مظاہرین نے ہاتھوں میں جبری لاپتہ افراد کے تصاویر اور پلے کارڈ اُٹھائے ہوئے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے-

اس سے قبل بلوچ یکجہتی کمیٹی کی بلوچ نسل کشی اور بلوچستان میں جاری جبری گمشدگیوں کے خلاف اسلام آباد دھرنے کے تیسرے دؤر میں کراچی، بلوچستان سمیت برطانیہ، امریکہ، جرمنی، اور کینیڈا میں بلوچوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کئے گئے ہیں-

تربت احتجاجی ریلی کے شرکاء نے اس موقع پر بلوچ نسل کش پالیسیوں کے کلاف نعرے بازی کی اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی حمایت اور لاپتہ افراد کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا-

تربت مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ بلوچ نسل کشی کے خلاف جاری تحریک کی بنیاد تربت میں رکھی گئی اور یے پورے بلوچستان سے ہوتے ہوئے آج اسلام آباد میں بلوچ ماؤں اور بہنوں کی قیادت میں دھرنا دیکر انصاف کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن جب دھرنا اسلام آباد پہنچا تو انھیں پہلے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر گرفتار کرکے جیلوں میں بند کرکے یے پیغام دیا گیا کہ بلوچ کے لئے اس ملک میں کوئی قانون کوئی انصاف نہیں ہے-

مقررین کا کہنا تھا بالاچ بلوچ قتل کے بعد جو تحریک شروع ہوئی وہ آج پورے بلوچستان میں پھیل چکی ہے نگراں حکومت مظاہرین کو دہشت گرد اور مختلف القابات سے نوازتی رہی لیکن بلوچ کی یے تحریک ایک پرامن تحریک اور انصاف کے لئے شروع کی گئی ہے جسے طاقت سے نہیں انصاف کی فراہمی سے ختم کیا جاسکتا ہے-

تربت مظاہرین نے آخر میں کہا ہے کہ جو بلوچ مائیں، بچیں، بہنیں، اسلام آباد کی سخت ترین سردی میں پریس کلب کے سامنے کھلے آسمان تلے انصاف کے لئے بیٹھی ہیں وہ اکیلے وہاں نہیں یہاں پورا بلوچستان انکے ساتھ کھڑا ہے اگر ان پر کوئی بھی ظلم اور تشدد ہوتا ہے تو ریاست کو جواب بلوچستان سے ملیگا اور بھرپور عوامی طاقت کے ساتھ جواب دیا جائیگا-

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کال پر بلوچستان کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے وہیں بلوچ ڈائیسپورا بھی اس وقت مختلف ممالک میں احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کررہی ہے اور اقوام متحدہ سمیت عالمی اقوام سے بلوچستان میں جاری نسل کشی کو روکنے اور اقوام متحدہ کی بلوچستان آنے کا مطالبہ کررہی ہے۔