ایران کا سراوان میں پاکستانی حملوں کی تصدیق، خواتین اور بچے نشانہ بنیں

539

مغربی بلوچستان کے ڈپٹی گورنر پاکستان کی جانب سے حملوں کی تصدیق کردی گئی ہے-

ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق صوبے سیستان بلوچستان کے ڈپٹی گورنر کا کہنا ہے کہ جمعرات کی صبح جنوب مشرقی ایرانی شہر پر پاکستان کے حملے میں ہلاک ہونے والے سات افراد ایرانی شہریت نہیں رکھتے تھے۔

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا نے ان کے بیان کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ ایران کے جنوب مشرقی صوبہ سیستان بلوچستان کے ڈپٹی گورنر جنرل علی رضا مرہماتی نے بتایا کہ یہ حملہ مقامی وقت کے مطابق صبح 04:05 بجے کیا گیا جس میں ایک ایرانی سرحدی گاؤں کو نشانہ بنایا گیا۔

ارنا نیوز کے مطابق ڈپٹی گورنر کا کہنا تھا کہ ان حملوں کا پتا اس وقت لگا جب سراوان کے آس پاس میں کئی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، ڈپٹی گورنر مرہماتی کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں تین خواتین اور چار بچے شامل ہیں۔

انھوں نے ارنا نیوز سے کہا کہ سراوان کے قریب ایک اور دھماکہ ہوا، خوش قسمتی سے اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، سراوان کا علاقہ مغربی بلوچستان کے صدر مقام زاہدان سے 347 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع ہے، جس کی سرحد پنجگور سے سے ملتی ہیں-

دوسری جانب پاکستانی دفتری خارجہ نے بھی مغربی بلوچستان میں حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے ان حملوں میں بلوچ آزادی پسندوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا ہے-

واضح رہے پاکستان کی جانب سے ایران کے زیر اتنظام بلوچ علاقوں پر حملوں کا واقعہ اس وقت پیش آیا ہے جب گذشتہ روز ایران پاسداران انقلاب نے پاکستان کے زیر انتظام بلوچ علاقے پنجگور سبز کوہ میں ڈرون اور میزائل حملے کیے تھے، ایرانی وزیر خارجہ کے مطابق ان حملوں میں ایران مخالف سنی گروپ جیش العدل کے پاکستان میں موجود ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا-

دی بلوچستان پوسٹ کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستان کی جانب سے متعدد بلوچ علاقوں کو حملوں میں نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں ابتک دس کے قریب افراد کے جانبحق ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ ان حملوں میں مارے جانے والوں میں تین خواتین اور چار بچے شامل ہیں خواتین اور بچوں کی مارے جانے کی تصدیق ایرانی سرکاری حکام نے بھی کردی ہے-

مزید پاکستان کی جانب سے اس حملے میں متعدد بلوچ آزادی پسندوں کو ہلاک کئے جانے کا دعویٰ کیا جارہا ہے جبکہ آزاد ذرائع اور ایرانی حکام نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے-