ہم پاکستان کے فیڈریشن میں رہ کر پارلیمنٹ کی بالادستی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔ ڈاکٹر مالک بلوچ

172

نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام منگل کی شام جلسے سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر مالک نے کہا کہ قوم دوستی اور وطن دوستی کا جو بوجھ ہم نے اٹھایا ہے اسے ایک منزل پر پہنچاکر دم لیں گے، وہ منزل بلوچ کی خوش حالی، بلوچستان میں امن و امان، بلوچستان واسیوں کا تحفظ، بلوچ سرزمین کی بقا ہے، آج شامل ہونے والے سیاسی قیادت نے ہمارے کندھوں پر مزید بوجھ لادا ہے ہم انہیں کبھی مایوس نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی ایک قوم دوست جمہوریت پسند پارٹی ہے جو پر امن انداز میں قومی حقوق کے لیے جدوجہد کررہی ہے، نیشنل پارٹی پاکستان کے فیڈریشن میں رہ کر پارلیمنٹ کی بالادستی اور ووٹ کے تحفظ کا حق لینے کے لیے جدوجہد کررہی ہے تاکہ عوام کی رائے کا احترام کیا جاسکے، ہمارا مقصد بلوچستان اسمبلی کو سردار و نواب ور ڈرگ مافیا سے چھڑا کر عام لوگوں کی دسترس میں لانا ہے، کوھلو سے جیونی تک نیشنل پارٹی بلوچ عوام کو منظم کررہی ہے، مند سے نیشنل پارٹی کو دوبارہ انٹری دلانا نیک شگون ہے، انہوں نے کہاکہ تعلیم کی بہتری کے لیے نیشنل پارٹی نے مینو فیسٹو بنایا ہے۔

انکا کہنا تھاکہ بلوچستان میں لگی آگ بجھانے کے لئے نیشنل پارٹی ہر قدم اٹھانے کو تیار ہے، بلوچ ساحل کے تحفظ کا بیڑا اٹھایا ہے اسے ہر صورت میں پورا کریں گے، آج کی شمولیت کے اثرات بلوچستان کی سیاست پر پڑیں گے۔ آج جو لوگ نیشنل پارٹی میں شامل ہوئے ہیں یہ سیاسی حوالے سے نئے چہرے نہیں بلکہ شروع دن سے سیاسی عمل کا حصہ رہے ہیں، انہوں نے کہاکہ کچھ غیر سیاسی عناصر نیشنل پارٹی کی مقبولیت دیکھ کر اپنا راستہ بھٹک گئے اور مایوس ہوئے ہیں الیکشن میں اس بار کسی کو ٹھپہ ماری کی اجازت نہیں دیں گے، ٹھپہ مار عناصر نے جو کچھ کرنا تھا انہوں نے پانچ سالوں میں کیا اب کسی کو بلوچ وسائل لوٹنے کی اجازت نہیں دے سکتے، سیاسی جدوجہد کی بن ہشت ہم نے آج تربت میں رکھ دی ہے اسے پورے بلوچستان میں پھیلائیں گے اور بلوچستان کو ایک بار پھر مسائل کے گرداب سے نکالنے کے لیے پر امن جمہوری عمل شروع کریں گے۔

نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج نیشنل پارٹی کی شکل میں کیچ کور، نہنگ اور بلیدہ نے سیلاب بپا کی ہے، نیشنل پارٹی بلوچ عوام کی آخری امید ہے، نیشنل پارٹی آنے والے الیکشن میں بلوچ مستقبل کو ایک نئی جہت عطا کرنے کا سبب بنے گا، اس وقت بلوچستان میں امن و امان اور حالات انتہائی خراب ہیں، ایک آگ بلوچستان میں لگی ہوئی ہے، بلوچ نوجوانوں کا بے دریغ اغوا معمول بن گیا ہے، ڈاکٹر مالک کے بنائے گئے تعلیمی اداروں کو تباہ کیا گیا، حالت یہ ہے کہ اسکولوں کے بسوں میں ٹائر نہیں اور کالج کی بسیں پٹرول نہ ہونے کے سبب کھڑی کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر صحت کے اپنے گھر کی ہسپتال جسے ڈاکٹر مالک نے مثالی بنایا تھا تباہ کردیا گیا، سول ہسپتال میں علاج کی معمولی سہولت نہیں ہے، انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر مالک نے ایک سال میں فیز 1 پراجیکٹ کے زریعے تربت کا نقشہ بدل دیا مگر ان لوگوں نے پانچ سالوں میں فیز 2 پر ایک روپے کا کام نہیں کیا، سیٹلائٹ ٹاؤن میں چار سالوں سے مین روڈ کا کام التوا میں ہے، پانچ سالوں کی حکمرانی میں پورا بلوچستان مسائل کا آماجگاہ بن گیا ہے، بلوچستان ایک قومی مشکل کا شکار ہے۔

انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر مالک نے مزاکرات کا جو سلسلہ شروع کیا تھا وہ آج تک وہاں پڑا ہے، 2002 سے 2013 تک بلوچستان آگ میں جل رہا تھا 2013 کے بعد ڈاکٹر مالک نے قومی مفاہمتی پالیسی کے زریعے بلوچستان کو آگ سے نکالنے کی کوشش کی مگر 2018 کے الیکشن کے بعد یہ مسائل دوبارہ شروع ہوگئے، ان مسائل کے حل میں سرکار کو سروکار ہے اور نا ہی سیاسی و مذہبی لیڈر اس پہ فکر مند ہے بلوچستان کو صرف نیشنل پارٹی اور اس کی قیادت ہی بچاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان غیر سیاسی عناصر کی زندگی بلوچستان کی بدامنی میں ہے، بد امنی ان کی بقا کا ضامن ہے یہ کبھی نہیں چاہتے کہ بلوچستان میں حالات سدھرجائیں اور بلوچ نوجوان سکون سے رہ سکیں، پانچ سالوں میں انہوں نے لاشوں کی سیاست کی اور اپنی ناکامی چھپانے کی خاطر قوم پرست سیاست پر تنقید کرتے رہے ان کی سیاسی حیثیت کیا ہے، یہ خود انہیں بھتر معلوم ہے، نیشنل پارٹی ایسے عناصر کے سامنے سینہ سپر کھڑا ہے، کسی کو اس بار بلوچ حق رائے پر ڑاکہ ڑالنے کی اجازت نہیں دی گی، انہوں نے کہاکہ بالاچ مولابخش کا حراستی قتل ایک سبق ہونا چاہیے ان عناصر کی غلط پالیسیوں کے سبب یہ حالات پیدا ہوئے اگر ریاست نے عقل سے کام نہیں لیا تو مشکلات دوچند ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی بطور قومی جماعت بلوچ اور بلوچستان کی آواز بن گئی ہے، عوام کو یہ امید ہے کہ نیشنل پارٹی اقتدار میں آکر امن و امان لائے گی، تعلیم و نوکری عام کرے گی، عام لوگوں کو اپنے گھر میں سکون اور خوشحالی عطا کرے گی۔

جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے میر حمل نے کہا کہ ہم نے کئی سالوں تک قوم پرست جماعتوں میں رہ کر بلوچ حقوق کے لیے جدوجہد کی بطور سیاسی کارکن ہمیں یہ محسوس ہوا کہ صرف نیشنل پارٹی ہی واحد قوم دوست جماعت ہے جس کے قول و فعل میں کوئی تضاد نہیں ہے کسی دیگر جماعت کی نسبت نیشنل پارٹی کے پلیٹ فارم پر جدوجہد میں خوشی ہے، جعلی مینڈیٹ کی سیاست کو عوام نے مسترد کردیا ہے، عوام نے اپنا فیصلہ کرلیا ہے، حکومت عوامی خواہشات کے مطابق ووٹ کو عزت دے کر حقیقی نمائندوں کو موقع دے۔