کرد علحیدگی پسندوں کا بلوچوں کی قومی آزادی کی حمایت کا اعلان

1843

بلوچ اور کردوں کو اپنی قومی دفاع کرتے ہوئے اپنی جدوجہد کے درمیان تعلقات استوار کرنی ہوگی-

کرد خود مختیار علاقے روجاوا کی بین الاقوامی برادری نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ہم روجاوا سے بلوچستان کے نوجوانوں، خواتین اور عوام کو سلام پیش کرتے ہوئے انکی قومی جہدو جہد کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔

اس تفصیلی حمایتی بیان میں کرد علحیدگی پسندوں کا کہنا ہے کہ ان دنوں جہاں قابض ریاستیں معاشرے پر پورے ظلم و بربریت کے ساتھ حملہ آور ہیں، آپ کے لوگوں کو اغوا، تشدد اور قتل کرتی ہیں، آپ سر تسلیم خم ہوکر ریاستی نظام سے خوفزدہ نہیں ہورہے ہیں بلکہ عوام کی طاقت سے مزاحمت کر رہے ہیں، جہاں سامراجی طاقتوں نے خطے کے لوگوں کی زمینوں پر ہاتھ ڈالنا شروع کردیا بالکل اسی طرح جیسے قابضوں نے کردوں، آرمینیائیوں، ڈروز اور اس خطے کی بہت سی دوسری نسلوں کے خلاف کیا جنہیں استعمار کے معاشی اور طاقت کے مفادات کے لیے قتل کیا گیا۔

انہوں نے کہا تاریخ میں بہت سارے معاشروں، ثقافتوں اور اقدار میں یے بات مشترک ہے جہاں مقامی لوگوں کی مزاحمت کے صورت میں انھیں قابضین کی جانب سے تشدد کا سامنا کرنا پڑا جب 19ویں اور 20ویں صدی میں برطانوی استعمار نے قومی ریاستی نظام کو خطے میں نافذ کیا تو پاکستان کی ریاست بنائی گئی اور انہوں نے ایران کو بھی اپنے نظام کا حصہ بنا لیا برطانیہ کے اس پالیسی نے متعدد قوموں کو بغیر زمین اور شناخت اور قیادت کے ان قابض ریاستوں کے زیر اثر لایا-

بیان میں کردوں کا کہنا تھا قابل فخر اور مضبوط معاشروں کی مزاحمت ہمیشہ قابض کی غصے اور نفرت کو بھڑکاتی ہے جو اپنے پدرانہ ریاستی نظام کو لوگوں پر مسلط کرنا چاہتے ہیں، ان کی زمینوں، ثقافت اور ورثے کا استحصال کرتے ہیں قابض چاہتے ہیں ان قوموں کو تاریخ اور ثقافت کے بغیر غلام بنائیں رکھیں۔

حالیہ بلوچ خواتین کی لانگ مارچ کے حوالے روجاوا کی بینل اقوامی برداری کا کہنا تھا خواتین کی مزاحمت جو پدرانہ نظام کو قبول نہیں کر رہی ہیں جو ان پر مسلط کیا جارہا ہے یے عمل پدرانہ ریاست کے نفرت کو بھڑکاتا ہے اور وہ تشدد پر اُتر آتا ہے جیسے بلوچ خواتین کے ساتھ ایران اور پاکستان میں کیا جارہا ہے لیکن اس ریاستی تشدد کے باوجود ایک بار پھر بلوچستان کے عوام نوجوانوں اور خواتین کی قیادت میں سڑکوں پر آ رہے ہیں منظم ہو کر مزاحمت کر رہے ہیں۔

خواتین کے حوالے سے انکا کہنا تھا خواتین نے ہمیشہ معاشرے اور اس کی اقدار کا تحفظ اور دفاع کیا خواتین کی مزاحمت ہمیشہ آزاد معاشرہ تشکیل دیتے ہیں اور خواتین خواتین کی آزادی کے لئے لڑتے ہیں اور کرد رہنماء عبداللہ اجلان نے اس صدی کو خواتین کی صدی قرار دیا ہے-

کرد آزادی پسندوں نے بلوچ آزادی پسندوں کے نام پیغام میں کہا ہے کہ کردستان، روجاوا، ایران اور بلوچستان کے پہاڑوں میں جلتی اس انقلاب کی آگ جلد ہی ہر طرف اپنی چنگاریاں بھڑکا دے گی، یہ قبول کرتے ہوئے کہ ہم قابض ریاستوں اور عالمی سامراجی قوتوں سے کسی امید کا انتظار نہیں کر سکتے، ہمیں اپنا خود دفاع کرنا ہوگا اور اپنی جدوجہد کے درمیان تعلقات استوار کرنی ہوگی۔

انہوں نے آخر میں کہا ہے کہ بلوچ آزادی کی جہدو جہد اور بلوچ خواتین کی مزاحمت ہم کردوں کو روجاوا، کردستان اور مشرق وسطیٰ کے ان تمام لوگوں کو امید اور طاقت فراہم کرتی ہے جو آزادی، مساوات اور جمہوریت کے لیے لڑ رہے ہیں-