پولیس کا بلوچ مظاہرین پر تشدد کیخلاف احتجاج، پنچاب اور کراچی کا بلوچستان سے زمینی رابطہ منقطع

318

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بلوچ نسل کشی کے خلاف لانگ مارچ پر پاکستانی پولیس کی تشدد، گرفتاریوں کے خلاف بلوچستان میں کئی مقامات پر احتجاج کیا جارہا ہے ۔

مظاہرین نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ خواتین اور بچوں پر تشدد کرکے ریاست نے بلوچوں سے نفرت کا اظہار کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بارکھان رکنی میں مظاہرین نے اسلام آباد میں لانگ مارچ پر کریک ڈاؤن و گرفتاریوں کیخلاف پنجاب تا بلوچستان شاہراہ بند کر دی۔

جس کے نتیجے میں پنجاب کا بلوچستان سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا اور شاہراہ کی دونوں جانب گوڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی۔

اس حوالے سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کے تمام شاہرایں بند کر دی جائیں گی جبکہ آج سے بلوچستان بھر میں بلوچ لانگ مارچ پر انتظامیہ کا کریک ڈاؤن اور ظلم و تشدد کیخلاف بلوچستان میں تحریک شروع ہو جائے گی۔ لانگ مارچ پر تشدد بلوچ قوم کے خلاف اعلان جنگ کے مترادف ہے۔ بلوچ ماؤں اور بہنوں پر حملے کرکے بلوچ قوم پر واضح کر دیا ہے کہ بلوچستان کو ریاست اپنی کالونی سمجھتی ہے اور یہاں کے لوگوں کو انسان تصور نہیں کرتا۔

وہاں قلات اور کوئٹہ میں لوگوں کی بڑی تعداد نے سڑکوں پر احتجاج کیا۔ قلات کے تحصیل میں کراچی کوئٹہ شاہراہ کو احتجاج کے طور پر بند کیا گیا جبکہ دارالحکومت کوئٹہ میں سریاب روڈ کو دھرنا دے کر بند ٹریفک کی روانی کے لئے معطل کیا گیا۔

ضلع خضدار میں مقامی لوگوں کی بڑی تعداد نے شاہراہ کو بند کردیا جس کے نتیجے میں بلوچستان کو کراچی سے ملانے والی والی شاہراہ پر ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی۔

مظاہرین نے کہاکہ بوڑھی ماؤں اور نہتے بچوں کر بدترین تشدد قابل نفرت ہے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچ جب انصاف مانگتا ہے تو اسے مار دیا جاتا ہے ۔

بلوچستان کے صنعتی شہر حب میں بھی احتجاجی ریلی نکالی گئ، شرکا نے اسلام آباد میں بلوچ خواتین پر تشدد کو بدترین ریاستی دہشت گردی قرار دی۔

اسی طرح خاران میں دو مقامات پر احتجاجی ریلیاں نکالی گئی۔

جبکہ کل بلوچستان بھر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دی گئی ہے۔