پشتون رہنما منظور پشتین پر ریاستی حملہ اور ان کی گرفتاری ناقابل قبول ہے – این ڈی پی

188

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے پشتون رہنما منظور پشتین پر فائرنگ اور گرفتاری پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ آج گلوبلائزیشن کے دور میں دنیا سمٹ کر ایک دوسرے کے قربت میں آچکے ہیں، آج پورے دنیا کے مظلوم و محکوم اقوام ایک دوسرے کے درد اور تکلیف سے بھی خوب آشنا ہیں. چہ جائیکہ کہ بلوچ اپنے محکوم اقوام سندھی و پشتون سے تاریخی قربت ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے کے درد اور تکلیف کو اور زیادہ محسوس کرتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ اسی طرح اس خطے میں بلوچوں سمیت پشتون اور سندھی بھی اپنی حقوق کی خاطر مختلف طریقے سے جدوجہد کر رہے ہیں، اور یہ اقوام وقتا فوقتا ایک دوسرے کیلئے آواز بھی اٹھاتے آ رہے ہیں، ایک دوسرے کے احتجاجی مظاہرے، ریلی اور دھرنوں میں بھی شرکت کرکے متفقہ طور پر ظالم کے خلاف جدوجہد میں برسرپیکار ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ اسی بنیاد پر پشتون قوم پرست رہنما منظور پشتین نے گزشتہ دن ایک اعلامیہ جاری کیا کہ بلوچوں کے خلاف ادارہ جاتی بنیاد پر ہونے والے نسل کشی کے خلاف کیچ میں ہونے والے دھرنے میں شرکت کرکے اظہار یکجہتی کرینگے، آج وہ اسی سلسلے میں چمن سے نکل کر کیچ میں ہونے والے دھرنے میں شرکت کیلئے جا رہے تھے کہ چمن کے ایریا میں ریاستی سیکیورٹی فورسز نے ان کے قافلے پر حملہ کرکے فائرنگ کیے جس سے ان کے ساتھی زخمی ہوگئے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کھلم کھلا ایک ریاستی دہشت گردی ہے، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

ترجمان نے آخر میں کہا کہ کیچ میں سی ٹی ڈی نامی ادارہ چار بلوچ نوجوانوں کو جعلی مقابلے میں قتل کیا تھا، اس انسانیت کش نما واقعے کے خلاف مقتول بالاچ بلوچ کے لواحقین سمیت کیچ کے عوام ریاست کی جانب سے ادارہ جاتی نسل کشی کے خلاف پچھلے 11 دنوں سے دھرنا دیئے بیٹھے ہیں لیکن نام نہاد حکمرانوں میں جوں تک نہیں رینگتی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس خطے میں بسنے والے مظلوم و محکوم اقوام کو یہ سمجھنا اور فیصلہ کرنا ہوگا کہ اس ظالم اوران کی طرف سے ہونے والے ظلم کے خلاف مشترکہ جدوجہد کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔