چیک جمہوریہ میں فائرنگ کے ایک بڑے واقعے میں 14 افراد ہلاک اور کم از کم 25 زخمی ہوگئے۔ فائرنگ کا یہ واقعہ پراگ شہر کی چارلس یونیورسٹی میں فیکلٹی آف آرٹس میں پیش آیا ہے۔ یہ جگہ 14 ویں صدی کے زمانے تعمیر شدہ چارلس پل سے متعلق ہے، جو ایک ایک بڑے سیاحتی مرکز کی حیثیت رکھتی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ 1993 کے بعد یہ اب تک کا سب سے سنگین واقعہ ہے۔ تاہم حکام نے اس واقعے کو بین الاقوامی سطح پر پائی جانے والی دہشت گردی سے نہیں جوڑا ہے۔
چیک صدر پیٹر پاول نے اس واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں بہت صدہ ہوا ہے۔ انہوں نے ہلاک اور زخمی ہونےوالے افراد کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا ہے۔
ادھر یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین نے انہیں اس نامعقولیت پر مبنی دہشت گردی پر شدید دکھ ہوا ہے۔ ارسلا وان ڈیر لیین نے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
پراگ میں ایمر جنسی سروسز نے ‘ ایکس ‘ پر لکھا ہے کہ زخمیوں کو جائے وقوعہ سے نکالنے کے لیے بڑی تعداد میں ایمبولینسز استعمال کی گئیں۔ زخمیوں میں معمولی زخمیوں سے لے کر شدید زخمی بھی موجود تھے۔
پولیس نے اس واقعے کے بعد پورے علاقے کو محاصرے میں لے لیا اور عوام سے اپیل کی کہ ووہ اپنے گھروں تک خود کو محدود رکھیں۔ پولیس نے واقعے کی تحقیقات بھی شروع کر دی ہیں۔
چیک جمہوریہ کے وزیر داخلہ ویٹ راکوسان نے اس افسوسناک واقعے پر کہا ہے۔ مزید کوئی بندوق بردار نہیں دیکھا گیا، انہوں نے کہا تمام شہری پولیس کی طرف سے دی جانےو الی ہدایات پر عمل کریں۔