پاکستان میں مسلح تنظمیوں کی سرگرمیوں میں 2 ماہ کمی آنے کے بعد گزشتہ ماہ مسلح حملوں میں 34 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) کے جاری کردہ اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ نومبر کے دوران کل 63 حملے کیے جس کے نتیجے میں 83 اموات ہوئیں، جن میں پاکستانی فورسز کے 37 اہلکار اور 33 شہری بھی شامل تھے، مزید برآں 89 افراد زخمی ہوئے جن میں 53 عام شہری اور 36 فورسز کے اہلکار شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستانی فورسز نے ان حملوں کے ردعمل میں جوابی کارروائی کرتے ہوئے 59 حملہ آوروں کو ہلاک کردیا جبکہ 18 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔
اکتوبر کے اعداد و شمار کے ساتھ ایک تقابلی جائزے سے معلوم ہوتا ہے کہ نومبر کے دوران عسکریت پسندوں کے حملوں میں 34 فیصد اضافہ، اموات میں 63 فیصد اضافہ اور زخمی ہونے والے افراد کی تعداد میں 89 فیصد اضافہ ہوا۔
پی آئی سی ایس ایس کے ڈیٹابیس کے مطابق 2023 کے 11 ماہ میں مجموعی طور پر 599 حملے ہوئے، جس کے نتیجے میں 897 اموات ہوئیں اور ایک ہزار 241 افراد زخمی ہوئے۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ برس 2022 کے مقابلے میں رواں برس کے حملوں میں 81 فیصد اضافہ ہوا، ان حملوں کے نتیجے میں ہونے والی اموات میں 86 فیصد اضافہ اور زخمیوں کی تعداد میں 64 فیصد اضافہ ہوا۔
خیبرپختونخوا ایک بار پھر سب سے زیادہ متاثرہ صوبے کے طور پر سامنے آیا، جہاں 51 حملے ریکارڈ کیے گئے، جس میں 54 اموات ہوئیں اور 81 افراد زخمی ہوئے۔
خیبرپختونخوا میں ضم شدہ اضلاع (سابقہ فاٹا) میں 20 حملے ہوئے، جس کے نتیجے میں 23 افراد ہلاک اور 13 زخمی ہوئے جبکہ خیبرپختونخوا میں 31 حملے ہوئے، جن میں 31 افراد ہلاک اور 68 زخمی ہوئے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان بھر میں ہونے والے کل حملوں کا 81 فیصد، کل اموات کا 65 فیصد اور کل زخمیوں کا 91 فیصد خیبرپختونخوا میں رپورٹ ہوا۔
بلوچستان میں 9 حملے ریکارڈ کیے گئے جس کے نتیجے میں 18 اموات ہوئیں، ان میں 15 فورسز کے اہلکار اور 3 شہری شامل تھے، 8 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے جن میں 5 شہری اور 3 فورسز کے اہلکار شامل تھے۔
سندھ میں 2 معمولی سطح کے حملے ہوئے جس کے نتیجے میں 2 اموات ہوئیں جبکہ پنجاب میں 2023 میں پاکستان ایئر فورس کے میانوالی ایئربیس پر واحد ہائی پروفائل حملہ ہوا، جو صوبے میں مخصوص واقعے کی نشاندہی کرتا ہے۔