پاکستان میں 2014 کے بعد سب سے زیادہ خودکش حملے رواں برس کے دوران ہوئے، جن میں سے تقریباً نصف حملوں میں پاکستانی فورسز کو نشانہ بنایا گیا۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے جاری کردہ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان میں خودکش حملوں میں اضافہ ہوا، جو 2014 کے بعد سے بلند ترین سطح پر پہنچ گئے۔
حملوں میں ہلاک ہونے والے تقریباً 48 فیصد افراد جبکہ زخمی ہونے والے 58 فیصد افراد پاکستانی فورسز کے اہلکار تھے۔
رواں برس کُل 29 خودکش حملے رپورٹ ہوئے، جس کے نتیجے میں 329 ہلاک اور 582 افراد زخمی ہوئے۔
یہ 2013 کے بعد ہلاکتوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے، 2013 میں 47 خودکش دھماکے ہوئے تھے جن میں 683 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
گزشتہ سال (2022) کے اعداد و شمار کا موازنہ کرتے ہوئے رپورٹ میں رواں برس خودکش حملوں کی تعداد میں 93 فیصد اضافہ، حملوں کے نتیجے میں اموات میں 226 فیصد اضافہ اور زخمی افراد کی تعداد میں 101 فیصد اضافہ ظاہر کیا گیا ہے۔
مزید برآں حملوں کی کُل تعداد میں سے خودکش حملوں کی کُل تعداد 2022 میں 3.9 فیصد تھی جوکہ رواں برس بڑھ کر 4.7 فیصد ہو گئی۔
رواں برس حملوں کی سب سے زیادہ تعداد خیبر پختونخوا میں ریکارڈ کی گئی، صوبے میں رواں برس 23 حملے ہوئے جن کی زد میں آکر 254 ہلاک اور 512 زخمی ہوئے۔
فاٹا میں 13 خودکش حملے ہوئے، جن میں 85 افراد ہلاک اور 206 زخمی ہوئے۔
بلوچستان میں 5 حملے ہوئے جن میں 67 افراد ہلاک اور 52 زخمی ہوئے جبکہ سندھ میں ایک خودکش حملہ ہوا جس کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک اور 18 زخمی ہوئے۔
اعداد و شمار سے مزید پتا چلتا ہے کہ ان حملوں کا مرکزی ہدف پاکستانی سیکورٹی فورسز تھے۔ اِن حملوں میں ہلاک ہونے والے 48 فیصد افراد اور 58 فیصد زخمی پاکستانی سیکورٹی فورسز کے اہلکار تھے۔
اعدادوشمار کے مطابق 2014 میں 30 خودکش حملے رپورٹ ہوئے، تاہم یہ تعداد 2019 میں کم ہوکر محض 3 پر آگئی، 2020 اور 2021 میں خودکش حملوں میں کوئی خاص اضافہ نہیں ہوا، دونوں برس صرف 4 حملے رپورٹ ہوئے۔
سال 2022 میں خودکش حملوں میں اچانک اور نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا جب مجموعی طور پر 15 حملے ریکارڈ کیے گئے جس کے نتیجے میں 101 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے، یہ رجحان 2023 تک برقرار رہا۔