پاکستان میں گیس بلاکس کے نیلامی میں عالمی کمپنیوں کے رجوع نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ وزارت توانائی نے کہا ہے کہ شفاف اعداد و شمار نہ ہونے کے سبب عالمی کمپنیاں یہاں نہیں آئیں۔
جمعہ کو سینیٹر محمد عبدالقادر کے زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزارت توانائی کی جانب سے اجلاس کو ملک میں گیس کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔
وزارت توانائی کے حکام نے بتایا کہ ملک میں گیس کی طلب بڑھ رہی اور سپلائی کم ہو رہی ہے گیس کے ذخائر کا سسٹم میں شامل ہونے کے مقابلے میں کمی کا تناسب زیادہ ہے۔
کمیٹی کے رکن سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ گیس کی تلاش کے لیے کوششیں کیوں نہیں ہو رہیں گیس کی کمی کا سب کو معلوم ہے ہم نے ذخائر کے بارے میں بتائیں۔
حکام وزارت توانائی نے کہا کہ اوجی ڈی سی ایل بہت سی فیلڈز پر کام کر رہی ہے۔ جھل مگسی سے اگلے سال تک مزید گیس نکل آئے گی، گیس نکالنے والی کمپنیوں کو سرکلر ڈیٹ کی وجہ سی پیسے نہیں مل رہے کمپنیوں کا کھربوں روپے تک سرکلر ڈیٹ پہنچ چکا ہے۔
حکام نے کہا کہ جتنے کی گیس کمپنیوں کو دیتے ہیں وہ رقم ریکور نہیں ہو پاتی ساٹھ فیصد صارفین کے لیے گیس کی قیمت نہیں بڑھائی گی، پروٹیکٹیڈ صارفین کےلیے گیس کی قیمتوں کو برقرار رکھا گیا۔
رکن کمیٹی محسن عزیز نے کہا کہ عام صارف کو تو گیس کا بل سمجھنے کے لیے پی ایچ ڈی کی ضرورت ہے، صارفین کی آگاہی کے لیے مہم چلائی جائے ملک میں کم گیس سے چلنے والے گیس ہیٹرز لانے کی ضرورت ہے۔وزارت توانائی کے حکام نے اعتراف کیا کہ گیس کا بل تو ہم بھی نہیں سمجھ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ سمندر کی آئل فیلڈز میں انٹرنیشنل کمپنیاں آئیں گی، گیس کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
اجلاس کے دوران مقامی گیس بلاکس کے نیلامی کے معاملے میں عالمی کمپنیوں کے رجوع نہ کرنے کا انکشاف ہوا۔ بریفنگ کے دوران سیکرٹری پٹرولیم نے بتایا کہ آبادی بڑھ رہی ہے اور گیس کے ذخائر کم ہورہے ہیں، اس سال 18 کروڑ مکعب گیس سسٹم میں شامل ہوئی ہے، ہم نے ملک میں گیس کے بلاکس کا تعین کیا ہے جس کا آکشن ہوگا، گیس بلاکس کے آکشن کے لیے کوئی عالمی کمپنی آئی ہی نہیں اس لیے گیس کے بلاکس سے مقامی کمپنیاں ہی گیس نکالیں گی۔
سیکرٹری پٹرولیم نے کہا کہ کمپنیاں او جی ڈی سی ایل بلاکس میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہیں عالمی کمپنیوں کو لانے کے لئے ہمارے پاس شفاف اعداد و شمار ہونے چاہیئں اور شفاف اعداد و شمار کے لیے بہت سارے پیسوں کی ضرورت ہے۔
حکام او جی ڈی سی ایل نے کہا کہ سال 2027 تک گیس ذخائر کے مختلف بلاکس پر کام مکمل ہوگا اکیس گیس بلاکس کے ہیں جن کی 2 ڈی اور 3 ڈی اسٹیڈیز ہوچکی ہے، گیس بلاکس کی اسٹڈیز کو قانون نافذ کرنے والی اداروں کے ساتھ شئیر کیا گیا ہے، ہمارے سیکڑوں ملازمین ہوتے ہیں جن کی سیکیورٹی ضروری ہے۔
حکام نے کہا کہ معیشت کے بعد ایس آئی ایف سی نے شعبہ توانائی کو درست کرنے پر بھی کام شروع کیا ہے، ایس آئی ایف سی کے فورم پر ایل پی جی اسٹوریج بڑھانے پر کام شروع ہے، ایس آئی ایف سی کراچی بندرہ گاہ پر ایل پی جی اسٹوریج کو 20 سے 25 ہزار ٹن تک پہنچایا جائے، کراچی بندرہ گاہ پر ایل پی جی کی اسٹوریج 13 ہزار میٹرک ٹن ہے۔