نئے سال کا آغاز بلوچستان کتاب کاروان کے نام سے منسوب، کتاب میلے لگائے جائیں گے۔بساک

167

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ نئے سال کا آغاز جدوجہد کی ایک اور سال کا عہد کرتے ہوئے ” بلوچستان کتاب کاروان” کے نام سے بلوچستان بھر میں تین روزہ کتاب میلے لگائے جائیں گے۔ کتاب جو نئی نسل کو تاریخ سے واقف کرانے سمیت سیاسی شعور سے لیس کرنے کا زریعہ ہیں، کسی بھی معاشرے کی ترقی کا دارومدار اس کی نوجوان نسل پہ منحصر ہے جب نوجوان علمی اور سیاسی لحاظ سے پختہ ہوں تو وہ سماجی تبدیلی کے لیے عمل کی جانب گامزن ہوں گے۔ اس سیاسی بیداری کے لیے کتب بینی ہی اولین شرط ہے۔ بلوچستان جہاں تعلیمی اداروں میں اظہار رائے سمیت سیاسی بندشوں کی آماجگاہیں بن چکی ہیں وہیں تنظیم کی جانب سے بلوچستان کتاب کاروان اور بلوچستان لائبریری مہم علمی ماحول کو توسیع دینے کی جدوجہد کو تسلسل کے ساتھ جاری رکھا ہوا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ترقی یافتہ دنیا میں نئے سال کا آغاز ہمارے جیسے معاشروں سے مختلف ہے کیونکہ ان اقوام نے وہ تمام منازل طے کیے ہیں جن سے بلوچ نے بحیثیت قوم بلوچ نے ابھی سر کرنے ہیں مگر ترقی یافتہ سماج میں جو چیز قدرے مشترک ہے وہ سیاسی شعور اور ان کی تخلیقی صلاحیتیں ہیں۔ سیاسی شعور اور تخلیقی صلاحیتوں کو نکھارنے والی چیز “کتاب کلچر” ہے جس میں سماجی، سیاسی، معاشی علوم سمیت سائنسی تحقیق اور تخلیق شامل ہیں، تنظیم بلوچستان بھر میں علم کے چراغ کو کونے کونے تک پھیلانے کی عہد کرتے ہوئے ہر سال کی طرح اس سال بھی ” بلوچستان کتاب کاروان” کو جاری رکھنے کی جدوجہد کو جاری رکھے گی۔ تنظیم نوجوان نسل کی سیاسی اور علمی شعور کو بلند کرنے کےلیے ” نوشت اور گام میگزین” کا تسلسل سے اشاعت کرتا آرہا ہے، بلوچستان میں تعلیمی خستہ حالی اور اس جدوجہد کو مزید واضح اور وسعت دینے میں” بلوچ لٹریسی کیمپین” بھی جاری ہے اور لٹریسی بُک لیٹ میں ریسرچ بنیاد پہ تعلیمی اداروں کی خستہ حالی، جدید سہولیات اور لٹریسی ریٹ کو بڑھانے اورمستقبل میں اس پر جدوجہد کے حوالے سے بھی بلوچ قوم کو آگاہی دی گئی ہے۔

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے تمام زون نئے سال کا آغاز ” بلوچستان کتاب کاروان” سے کریں گے جس میں تنظیم تین روزہ کتب میلے کا آغاز کرے گی۔ یہ میگا بُک فئیر مختلف شہروں میں تین روز تک برقرار رہے گا۔ بلوچ عوام بالخصوص طلباءوطالبات، اساتذہ، دانشور، سیاسی و سماجی اشخاص سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ بک سٹالوں کا دورہ کرتے ہوئے تنظیم کی جانب سے علم و آگاہی کو بلوچستان بھر میں پھیلانے کی جدوجہد میں ساتھ دیں۔