لانگ مارچ پنجگور کی حدود میں داخل، جاوید چوک پر پڑاؤ ہوگا

296

زیر حراست بالاچ مولابخش جعلی مقابلے میں قتل کے خلاف احتجاجی کیمپ 14 ویں روز جاری رہنے کے بعد لانگ مارچ کی شکل میں کوئٹہ کی جانب روانہ، جس میں جبری لاپتہ افراد کے لواحقین بڑی تعداد میں شریک ہیں ۔

ہیرونک، تجابان، شاپک اور ہوشاپ سمیت مختلف مقامات پر لوگوں نے لانگ مارچ کا استقبال کیا۔ اس موقع پر مزکورہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے لاپتہ افراد کے لواحقین نے پیاروں کی رجسٹریشن کی۔

شھید فدا چوک تربت میں 14 دنوں سے قائم بالاچ مولا بخش احتجاجی کیمپ لانگ مارچ کی صورت میں بدھ کی دوپہر کوئٹہ کی جانب کوچ کرگئی، ڈنگر تھانہ کے نزدیک عوام نے بڑی تعداد میں لانگ مارچ کو تربت سے رخصت کیا۔

لانگ مارچ کی قیادت بساک کے سابقہ چیئرپرسن ڈاکٹر صبیحہ بلوچ، وی بی ایم پی کے جنرل سیکرٹری سمی دین، بانک سیما بلوچ، حق دو تحریک کے رہنما وسیم سفر اور تربت سول سوسائٹی کے کنوینر گلزار دوست کررہے ہیں جب کہ صبغت اللہ شاہ جی ساتھیوں کے ہمراہ پنجگور تک لانگ مارچ کا حصہ ہوں گے، اس مارچ میں لاپتہ افراد کے فیملی ممبران میں خواتین اور مردوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔

لانگ مارچ کا ہیرونک، سامی، تجابان، شاپک اور ہوشاپ سمیت مختلف گاؤں اور دیہاتوں میں خواتین اور بچوں نے استقبال کیا اور ان کے حق میں قومی گیت گائے، انہیں سلام پیش کیا اور نعرہ لگائے، لانگ مارچ بدھ کی رات تک پنجگور پہنچے گی جہاں پر رات کو قیام کے بعد صبح لاپتہ افراد کی رجسٹریشن کے لیے آگاہی جلسہ منعقد کیا جائے گا جب کہ اسی شام کو لانگ مارچ براستہ خضدار کوئٹہ کی جانب سفر کرے گا۔

یاد رہے کہ تربت میں شھید فدا چوک پر بالاچ مولابخش احتجاجی کیمپ کا آغاز 23 نومبر کو بالاچ مولابخش کی تین دیگر ساتھیوں کے ہمراہ سی ٹی ڈی کے زریعے حراستی قتل کے بعد کیا گیا، شھید فدا چوک پر ہزاروں کی تعداد میں مرد و خواتین نے بالاچ مولابخش کو انصاف دلانے اور لاپتہ افراد کی حراستی قتل بند کرنے کے لیے دھرنا دیا جب کہ احتجاجی کیمپ سے تین مرتبہ عظیم الشان ریلیاں نکالی گئیں، 4 مرتبہ شٹرڈاؤن ہڑتال اور دو مرتبہ کامیاب پہیہ جام کی کال دی گئی جو مکمل صورت میں کامیاب رہے۔

بالاچ مولابخش احتجاجی کیمپ میں عام لوگوں کے علاوہ سیاسی و سماجی شخصیات، بلوچ دوست علما کرام، طلبہ و طالبات کے علاوہ مختلف شعبہ فکر سے وابستہ مرد و خواتین نے شرکت کی جب کہ کوئٹہ و کراچی، حب سے بلوچوں کے علاوہ آج پشتون قوم پرست قائدین بھی یکجہتی کے اظہار کے لیے کیمپ آئے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مطابق آج شام تربت سے ریاستی ظلم اور جبر کے خلاف اٹھنے والی تحریک لانگ مارچ کی شکل میں پنجگور پہنچ گئی ہے۔ کل پنجگور بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال رہے گا اور عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ لانگ مارچ تک پہنچ جائیں کیونکہ یہ صرف ایک لانگ مارچ نہیں بلکہ بلوچستان میں جاری ریاستی ظلم اور جبر کے خلاف عوامی تحریک ہے۔ اس کو کامیاب بناکر ہی ہم بطور قوم ریاستی بربریت اور ظلم سے نجات پا سکتے ہیں کیونکہ اس وقت ریاست بلوچ قوم کے خلاف اعلان جنگ کر چکا ہے۔ دھماکہ خیز مواد سے جبری طور پر گمشدہ افراد کو اڑا کر انسانیت کی سنگین تذلیل تک ریاست آ چکی ہے۔ اب مزاحمت کے علاوہ بلوچ قوم کے پاس کچھ نہیں رکھا ہے اس لیے بلوچ قوم جوق در جوق اس تحریک کا حصہ بنیں اور جبری گمشدگی سمیت فیک انکاؤنٹرز میں بلوچوں کو شہید کرنے کے خلاف اس آواز کو منظم کریں۔

انہوں نے کہاکہ لانگ مارچ کل دھرنے کی شکل میں شہید جاوید چوک پر اپنا پڑاؤ کرے گا اور عوام کی طاقت سے ریاست کو بلوچستان میں جاری نسل کشی بند کرنے کا پیغام دے گا۔