بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ قلات کے علاقے ناگاہو میں زاغ کے مقام پر 28 نومبر 2023 کو قابض پاکستانی فوج نے ایک ڈرون حملے کے بعد پیش قدمی کا آغاز کیا۔ دشمن فوج نے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے مختلف مقامات پر اہلکار اتار کر بلوچ لبریشن آرمی کے ایک کیمپ کو گھیرنے کی کوشش کی، تاہم بی ایل اے سرمچار مختلف ٹکڑیوں میں بٹ کر منتشر ہوگئے اور مختلف مقامات پر دشمن پر حملوں کا آغاز کرلیا۔
انہوں نے کہا کہ دشمن فوج کی پیش قدمی کو روکتے ہوئے، دو بدو لڑائی میں سرمچار سنگت نجیب عرف رفیق نے زخمی حالت میں بھی اپنا مورچہ سنبھالے رکھا۔ دو گھنٹوں سے زائد جاری رہنے والی جھڑپوں میں کم از کم سات دشمن اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے جبکہ بی ایل اے کے دو جانباز ساتھی سنگت نجیب عرف رفیق اور سنگت عامر عرف عمر جان نے گولیاں ختم ہونے کے بعد آخری گولی کے مقدس فلسفے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنی آخری گولیوں سے اپنے ہاتھوں شہادت کا عظیم مقام اپنے نام کرلیا۔
ترجمان نے کہا کہ شہید ساتھی نجیب لہڑی عرف رفیق ولد نورالدین المعروف بابا شکاری کا تعلق قلات کے علاقے منگچر سے تھا۔ شہید نجیب تنظیم کے دیرینہ ساتھی بابا شکاری کے فرزند ہیں، جن کی رفاقت میں آپ لڑکپن سے ہی بلوچ جہد آزادی کی جانب راغب ہوئے۔ اس دوران مذکورہ خاندان کے خواتین و بچے بھی دشمن کی جارحیت میں شہید ہوئے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ شہید نجیب لہڑی 2017 میں باقاعدہ تنظیم کے رکن بنے اور آپ نے قلات ناگاہو کے محاذ پر تنظیم کے کئی آپریشنوں میں حصہ لیکر دشمن کو دھول چٹائی۔
انہوں نے کہا کہ شہید ہونے والے دوسرے ساتھی سنگت عامر سرپرہ عرف عمر جان ولد نبی بخش کا تعلق کوئٹہ سے تھا، آپ گذشتہ ایک سال سے بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک تھے۔ ایک مہینے قبل آپ کو محاذ پر ذمہ داریاں تفویض کی گئیں، جہاں آپ نے اپنے انتھک لگن اور محنت کیساتھ بلوچ قومی آزادی کیلئے خدمات سرانجام دیئے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی شہید ساتھیوں کا انتقام، انکے مقصد، آزاد بلوچستان کی صورت میں لیگی۔ بی ایل اے اس عزم کو دہراتی ہے کہ حتمی مقصد کے حصول تک قابض افواج اور اسکے حواریوں سے جنگ جاری رہیگی۔