بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے بلوچ نسل کشی کے خلاف احتجاجی کیمپ سے وڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہاکہ ان تین دنوں میں ہم نے اسلام آباد میں چند اچھے اور مخلص صحافیوں کے علاوہ اپنے لیے پاکستانی صحافیوں کے شکل میں جو ریاستی ایجنٹ تھے ان میں بلوچوں کے لیے صرف نفرت اور بغض پایا ہے اور ان کو واضح الفاظ میں کہتی ہوں ہمارے احتجاج میں آنے کی زحمت نہ کریں۔ آج کے بعد احترام ختم!
انہوں نے کہاکہ ہمیں یہ اندازہ نہیں تھاکہ اسلام آباد میں صحافت سے تعلق رکھنے والے لوگ بلوچوں سے اتنا نفرت کرتے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ ہم اس نفرت کو زندگی بھر یاد رکھیں گئے اور بلوچستان جاکر لوگوں کو آگاہ کرینگے۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں اس بات پر کوئی دکھ نہیں آپ ہم سے نفرت کرتے ہیں، بلکہ یہ خوشی ہے کہ تم اپنا چہرہ یہ دنیا کو دکھا رہے ہو۔
انہوں نے کہاکہ اسلام آباد کے چند مخلص صحافیوں کے علاوہ ریاستی ایجنٹ صحافی ہمارے احتجاج میں آنے کی زخمت نہ کریں۔
واضح رہے کہ اسلام آباد پریس کلب کے سامنے جاری کیمپ میں آج اور گذشتہ دنوں غریدہ فاروقی اور بول کے ایک صحافی نے آکر جبری لاپتہ افراد کے لواحقین سے انکے احتجاج کے مقصد اور مطالبات کے بجائے یہ پوچھا کہ تم لوگ بلوچستان غیر مقامی افراد اور سیکورٹی اہلکاروں کے ہلاکت کی مذمت کیوں نہیں کرتے ؟
لواحقین نے کہاکہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ امن قائم کرے بدامنی کس نے پیدا کیا سب جانتے ہیں لیکن یہ صحافی بلوچ نسل کشی اور جبری گمشدگیوں پر اپنے ریاست سوال تک نہیں کرسکتے ہیں ۔