راشد حسین کے لواحقین نے کہا ہے کہ انھیں ریاست پاکستان سے انصاف کی امید نہیں اقوام متحدہ کردار ادا کریں-
سال 2018 کے 26 دسمبر کو متحدہ عرب امارات سے وہاں کے خفیہ اداروں کے ہاتھوں گرفتاری، بعد ازاں پاکستان منتقل کئے جانے والے بلوچ کارکن راشد حسین کو آج پانچ سال مکمل ہوگئے۔ اس وقت انکی بازیابی کے لئے اسلام آباد میں لواحقین کا دھرنا جاری ہے-
راشد حسین کے اہل خانہ کے مطابق پانچ سال قبل راشد حسین کو پاکستان کے کہنے پر متحدہ عرب امارات سے جبری لاپتہ کرکے پاکستان لایا گیا اس جبری گمشدگی میں پاکستانی ادارے اور متحدہ عرب امارات کے خفیہ ادارے ملوث تھیں-
راشد حسین بلوچ کی والدہ اور بھتیجی ماہ زیب بلوچ گذشتہ ایک ماہ سے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے دھرنے میں موجود ہیں اور راشد حسین کی بازیابی کا مطالبہ کررہے ہیں-
راشد حسین کے اہلخانہ نے کہا ہے کہ وہ گذشتہ پانچ سالوں سے ریاست سے انصاف کی امید لئے عدالتوں اور لاپتہ افراد کے کمیشنز میں شامل ہورہے ہیں بجائے انھیں انصاف فراہم کیا جاتا مزید انھیں ہراساں کیا گیا اور عدالتوں سے کیسز خارج کئے گئے اور تاحال یہی صورتحال ہے، اسلام آباد آتے ہیں ہائی کورٹ نے انکے کیس کی شنوائی بند کردی اور تاریخ مزید آگے کردی ہے-
انہوں نے انسانی حقوق کے اداروں اور عالمی اقوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ریاست سے راشد حسین حوالے سوال کریں اور راشد حسین کی بازیابی میں کردار ادا کرتے ہوئے انکے پانچ سالہ طویل انتظار کا خاتمہ کریں-