جنوبی افریقہ نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) سے رجوع کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف فوری حکم نامہ جاری کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعے کو جنوبی افریقہ نے مطالبہ کیا ہے کہ ’عالمی عدالت انصاف کے حکم نامے میں قرار دیا جائے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی گروپ حماس کے خلاف کریک ڈاؤن میں 1948 کے نسل کشی کنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔‘
دوسری جانب اسرائیل کی وزارت خارجہ نے اپنے ابتدائی رد عمل میں کہا ہے کہ یہ مقدمہ ’بے بنیاد‘ ہے۔
جنوبی افریقہ کی درخواست میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ’اسرائیل ہولوکاسٹ کے تناظر میں تیار کردہ معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے، جس کے تحت کسی قوم کو مکمل یا جزوی طور پر ختم کرنے کی کوشش کرنا جرم ہے۔‘
اس نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ وہ عارضی یا قلیل مدتی اقدامات کرے جس میں اسرائیل کو غزہ میں اپنی فوجی مہم روکنے کا حکم دیا جائے، جو اس معاملے میں فلسطینی عوام کے حقوق کو مزید، شدید اور ناقابل تلافی نقصان سے بچانے کے لیے ضروری ہیں۔‘
تاہم ابھی تک اس مقدمے پر سماعت کے لیے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے۔
اگرچہ دی ہیگ میں آئی سی جے کو اقوام متحدہ کی سب سے بڑی عدالت سمجھا جاتا ہے، لیکن بعض اوقات اس کے فیصلوں کو نظر انداز کردیا جاتا ہے۔
مارچ 2022 میں عدالت نے روس کو حکم دیا تھا کہ یوکرین میں اپنی فوجی مہم فوری طور پر روک دے۔
فلسطینی محکمہ صحت کے مطابق سات اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران غزہ میں 21 ہزار سے زائد فلسطینی جان سے جا چکے ہیں۔
جنوبی افریقہ کی جانب سے دائر مقدمے کے ابتدائی جواب میں، اسرائیل کی وزارت خارجہ نےغزہ پٹی میں فلسطینیوں کے مصائب کا ذمہ دار حماس کو ٹھہرایا ہے۔ حماس ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’اسرائیل نے واضح کیا ہے کہ غزہ کے باشندے دشمن نہیں ہیں اور وہ ایسے لوگوں کو بچانے کی ہرممکن کوشش کر رہا ہے جو شریک نہیں۔‘
جبکہ فلسطین کی جانب سے جنوبی افریقہ کے مقدمے کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’عدالت کو فلسطینی عوام کے تحفظ کے لیے فوری طور پر کارروائی کرنی چاہیے اور قابض اسرائیل سے حملے روکنے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔‘
عالمی عدالت انصاف میں یہ درخواست جنوبی افریقہ کی طرف سے غزہ پر اسرائیلی جارحیت روکنے کا تازہ ترین اقدام ہے۔
اس سے قبل جنوبی افریقہ کے قانون سازوں نے گذشتہ ماہ دباؤ بڑھانے کے لیے پریٹوریا میں اسرائیلی سفارت خانے کو بند کرنے اور سفارتی تعلقات کو معطل کرنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
جنوبی افریقہ کے محکمہ برائے بین الاقوامی تعلقات اور تعاون (ڈی آئی آر سی او) کے ایک بیان میں حکومت نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف درخواست جمعے کو دائر کی گئی تھی۔
محکمے نے ایک بیان میں کہا کہ ’اسرائیل، بالخصوص سات اکتوبر 2023 کے بعد سے، نسل کشی کو روکنے میں ناکام رہا اور نسل کشی کے لیے براہ راست اور عوامی اشتعال انگیزی کے خلاف مقدمہ چلانے میں ناکام رہا ہے۔‘
دی ہیگ میں ہی ایک دوسری عدالت، بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) غزہ اور مغربی کنارے میں مبینہ مظالم کی الگ الگ تحقیقات کر رہی ہے، لیکن اس نے کسی ملزم کا نام نہیں لیا۔
اسرائیل آئی سی سی کا رکن نہیں ہے اور اس کے دائرہ اختیار کو مسترد کرتا ہے۔