بھارتی وزارت خارجہ نے قطری عدالت کے فیصلے پر قدرے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ گرفتار آٹھوں افراد کی قانونی ٹیم کے ساتھ ساتھ ان کے اہل خانہ کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے تاکہ اگلے اقدامات کے بارے میں فیصلہ کیا جاسکے۔
وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ، “ہم ابتدا سے ہی ان کے ساتھ ہیں اور انہیں تمام قونصلر اور قانونی امداد جاری رکھیں گے۔ ہم اس معاملے کو قطری حکام کے ساتھ بھی اٹھانا جاری رکھیں گے۔”
مبینہ طور پر اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں قطری جیل میں قید بھارتی بحریہ کے سابق آٹھ اہلکاروں کی موت کو سزا کو ایک قطری عدالت کی جانب سے منسوخ کردینے کے فیصلے کو حالانکہ نریندر مودی حکومت کی بڑی سفارتی کامیابی بتایا جارہا ہے لیکن بھارتی میڈیا میں شائع خبروں کے مطابق ان اہلکاروں کے اہل خانہ اس بات سے سخت ناراض ہیں کہ ان پر عائد جاسوسی کے الزامات کو ہٹایا نہیں گیا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کپتان نوتیج گل اور سینیئر کمانڈز سوربھ وششٹھ، پرنیندو تیواری، امیت ناگپال، سنجیو گپتا، بریندر کمار ورما، سنگاکر پکالا اور سیلر راگیش (تمام سبکدوش) کی سزا کو “کم کردیا گیا ” ہے تاہم اس کی تفصیل نہیں بتائی۔ البتہ بھارتی میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اپیلی عدالت نے ان لوگوں کو الگ الگ سزائیں سنائی ہیں، جن کی مدت دس سے تیس سال کے درمیان ہے۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ موت کی سز ا کو ختم کرنے کا فیصلہ گوکہ ایک مثبت پیش رفت ہے لیکن ان لوگوں پر جاسوسی کے جو الزامات لگائے گئے تھے انہیں برقرار رکھا گیا ہے، اور یہ ان کے لیے فکرمندی کا بات ہے۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ بحریہ کے سابق افسران کے لیے یہ سخت سزا ہے کیونکہ وہ بے قصور ہیں اور وہ ان لوگوں کو بے گناہ ثابت کرنے کی لڑائی جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ وقت برباد کیے بغیر اس فیصلے کے خلاف قطر کی اعلیٰ عدالت سے جلد از جلد رجوع کریں گے۔
نوتیج گل کے ایک دوست کا کہنا تھا کہ حالانکہ تمام عہدیداروں کو الگ الگ سزائیں دی گئی ہیں لیکن وہ سب ایک ساتھ مل کر اپیل داخل کریں گے۔