بھارت: قطر میں سزائے موت منسوخ لیکن اہل خانہ پھر بھی ناراض

420

قطری عدالت کی طرف سے بھارتی بحریہ کے سابق اہلکاروں کو جاسوسی کے جرم میں موت کی سزا کو منسوخ کیے جانے کو مودی حکومت کی ایک بڑی سفارتی کامیابی بتایا جا رہا ہے۔ لیکن ان اہلکاروں کے اہل خانہ پھر بھی ناراض ہیں۔

بھارتی وزارت خارجہ نے قطری عدالت کے فیصلے پر قدرے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ گرفتار آٹھوں افراد کی قانونی ٹیم کے ساتھ ساتھ ان کے اہل خانہ کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے تاکہ اگلے اقدامات کے بارے میں فیصلہ کیا جاسکے۔

وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ، “ہم ابتدا سے ہی ان کے ساتھ ہیں اور انہیں تمام قونصلر اور قانونی امداد جاری رکھیں گے۔ ہم اس معاملے کو قطری حکام کے ساتھ بھی اٹھانا جاری رکھیں گے۔”

مبینہ طور پر اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں قطری جیل میں قید بھارتی بحریہ کے سابق آٹھ اہلکاروں کی موت کو سزا کو ایک قطری عدالت کی جانب سے منسوخ کردینے کے فیصلے کو حالانکہ نریندر مودی حکومت کی بڑی سفارتی کامیابی بتایا جارہا ہے لیکن بھارتی میڈیا میں شائع خبروں کے مطابق ان اہلکاروں کے اہل خانہ اس بات سے سخت ناراض ہیں کہ ان پر عائد جاسوسی کے الزامات کو ہٹایا نہیں گیا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کپتان نوتیج گل اور سینیئر کمانڈز سوربھ وششٹھ، پرنیندو تیواری، امیت ناگپال، سنجیو گپتا، بریندر کمار ورما، سنگاکر پکالا اور سیلر راگیش (تمام سبکدوش) کی سزا کو “کم کردیا گیا ” ہے تاہم اس کی تفصیل نہیں بتائی۔ البتہ بھارتی میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اپیلی عدالت نے ان لوگوں کو الگ الگ سزائیں سنائی ہیں، جن کی مدت دس سے تیس سال کے درمیان ہے۔

اہل خانہ کا کہنا ہے کہ موت کی سز ا کو ختم کرنے کا فیصلہ گوکہ ایک مثبت پیش رفت ہے لیکن ان لوگوں پر جاسوسی کے جو الزامات لگائے گئے تھے انہیں برقرار رکھا گیا ہے، اور یہ ان کے لیے فکرمندی کا بات ہے۔

اہل خانہ کا کہنا ہے کہ بحریہ کے سابق افسران کے لیے یہ سخت سزا ہے کیونکہ وہ بے قصور ہیں اور وہ ان لوگوں کو بے گناہ ثابت کرنے کی لڑائی جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ وقت برباد کیے بغیر اس فیصلے کے خلاف قطر کی اعلیٰ عدالت سے جلد از جلد رجوع کریں گے۔

نوتیج گل کے ایک دوست کا کہنا تھا کہ حالانکہ تمام عہدیداروں کو الگ الگ سزائیں دی گئی ہیں لیکن وہ سب ایک ساتھ مل کر اپیل داخل کریں گے۔

یہ کامیابی کیسے ملی؟

بھارتی بحریہ کے سابق اہلکاروں کی سزائے موت کو ختم کرنے کا یہ عدالتی فیصلہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قطر کے شیخ تمیم بن حمادالثانی سے ملاقات کے چند ہفتوں بعد سامنے آیا ہے۔ مودی نے دوبئی میں اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی سربراہی کانفرنس کے دوران قطر کے امیر سے  ملاقات کی تھی۔ گوکہ اس ملاقات کی تفصیلات عام نہیں کی گئیں لیکن ذرائع کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نے قید افسران کے بارے میں بھی بات کی تھی۔

وزیر اعظم مودی نے سوشل میڈیا پر یہ ضرور لکھا تھا کہ،”قطر میں رہنے والے بھارتی شہریوں کے حال چال کے متعلق ” بات چیت ہوئی۔

خیال رہے کہ اس سال مارچ میں قطری عدالت نے بھارتی بحریہ کے سابق اہلکاروں کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کردی تھیں اور مقدمہ شروع ہوا تھا۔ عدالت نے 26 اکتوبر کو ان آٹھوں افراد کو موت کی سزا سنائی۔ نومبر میں بھارتی وزارت خارجہ نے بتایا کہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ان اہلکاروں کے اہل خانہ سے ملاقات کی ہے اور حکومت فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔

یکم دسمبر کو وزیر اعظم مودی کی امیر قطر سے ملاقات کے بعد دوحہ میں بھارتی سفیر نے تین دسمبر کو جیل میں بند آٹھوں افراد سے ملاقات کی تھی۔

بھارت کے سامنے اب کیا متبادل ہیں؟

شیخ تمیم بن حماد الثانی کے سن 2015 میں دہلی دورے کے دوران بھارت او رقطر کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت قطر میں سزا یافتہ بھارتی شہریوں اور بھارت میں سزا یافتہ قطری شہریوں کو واپس ان کے ملک لایا جاسکتا ہے، جہاں وہ اپنی سزائیں پوری کرسکتے ہیں۔ لیکن اس کا اطلاق صرف عام قسم کے جرائم کے لیے دی گئی سزاوں پر ہوتا ہے اور موت کی سزا پر نافذ نہیں ہوتا ہے۔

ذرائع کے مطابق بھارتی اہلکار اب ایک طرف قانونی گنجائش تلاش کررہے ہیں اور دوسری طرف قطری حکام تک رسائی کے لیے سفارتی چینلز استعمال کرنے پر بھی غور کررہے ہیں۔

سزایافتہ اہلکاروں کے اہل خانہ نے امیر قطر سے رحم کی اپیلیں بھی کی ہیں، جو رمضان اور عید کے مواقع پر قیدیوں کو معافی دینے کے لیے جانے جاتے ہیں۔

چونکہ یہ معاملہ انتہائی حساس نوعیت کا ہے اور اس میں بھارتی فوج کے سابق اہلکار ملوث ہیں اس لیے بھارت انتہائی محتاط انداز میں قدم اٹھا رہا ہے۔ اس کے علاوہ قطر بھارت کا ایک اہم شراکت دار بھی ہے۔ تقریباً آٹھ لاکھ بھارتی قطر میں کام کرتے ہیں جن سے اربوں ڈالر غیر ملکی زرمبادلہ بھارت آتا ہے۔

یاد رہے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں پہلا بڑا چیلنج جون 2022 میں اس وقت پیش آیا جب حکمراں جماعت بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما نے پیغمبر اسلام کے متعلق ایک متنازعہ تبصرہ کیا تھا، جس پر قطر ی حکومت نے بھارت سے عوامی طورپر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا۔