بلوچ نسل کشی کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کی تربت تا کوئٹہ لانگ مارچ کے شرکاء پر نال کے بعد خضدار میں بھی ایف آئی آر درج کرلیا گیا ہے جس میں دہشتگردی اور اشتعال انگیزی کے دفعات شامل کیئے گئے ہیں۔
ایف آئی آر میں خضدار کے سیاسی کارکنان سمیت لانگ مارچ کے منتظمین کو بھی نامزد کیا گیا ہے جس میں سمی دین بلوچ، ڈاکٹر صبیحہ بلوچ، گلزار دوست اور دیگر 250 افراد کو شامل کیا گیا ہے۔
لانگ مارچ تربت سے شال پہنچنے کے بعد دوسرے مرحلے میں شال سے اسلام آباد کی جانب روانہ ہوچکی ہے۔ مظاہرین کے مطالبات ہیں کہ لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے اور ماورائے عدالت قتل بند کیا جائے۔
واضح رہے کہ ایف آئی آر میں نامزد لاپتہ رشید اور آصف بلوچ کی ہمشیرہ سائرہ بلوچ کا نام شامل ہے جو گذشتہ انیس روز سے اسلام آباد احتجاجی کیمپ میں موجود ہیں۔
انہوں نے ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ میں گزشتہ انیس دنوں سے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے اپنے بھائیوں کی بازیابی کے لیے احتجاج پر بیٹھی ہوں مگر بجائے ہمارے پیاروں کو بازیاب کیا جاتا 2000 کلو میٹر دور میرا نام بھی خضدار ایف آئی آر میں شامل کی گئی جو ہم بلوچوں کے لیے کوئی نئی بات شاہد نہیں ہے۔