بلوچ نسل کشی کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام لاپتہ افراد کے لواحقین کا لانگ مارچ چار روز قبل تربت سے روانہ ہوا تھا جوکہ آج بروز ہفتہ خضدار پہنچ گیا۔
خضدار میں سینکڑوں افراد نے مارچ کا استقبال کرتے ہوئے دھرنے میں شریک ہوچکے ہیں۔ آزادی چوک پر دھرنا دیتے ہوئے لواحقین نے اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
اس دوران خضدار سے لاپتہ کیے گئے افراد کا رجسٹریشن بھی کیا جارہا ہے۔
تربت سے نکلنے والے مارچ کو آج نال سے خضدار آتے ہوئے فیروز آباد کے مقام پر روکنے کی کوشش کی گئی ۔ انتظامیہ نے کنیٹر رکھ کر راستہ بند کیا تاہم شرکا نے روکاٹیں عبور کرکے خضدار پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔
رات کو نال پہنچنے پر مقامی لوگوں نے شرکا فقید المثال استقبال کیا اور لوگ جوق در جوق مارچ کے ساتھ جڑ رہے ۔
یاد رہے کہ ہیرونک، تجابان، پنجگور، بسیمہ، ناگ، گریشہ، نال اور خضدار میں شاندار استقبالی تقاریب منعقد ہوئے۔
لانگ مارچ میں مبینہ جعلی مقابلے میں قتل بالاچ مولابخش کے ورثاء سمیت متعدد لاپتہ افراد کے لواحقین کیچ سے شریک ہیں جوکہ شال تک لانگ مارچ کررہے ہیں۔ لانگ مارچ کے مظاہرین کا مطالبہ ہیکہ تمام لاپتہ افراد کو بحفاظت بازیاب کیا جائے، جعلی مقابلوں کا خاتمہ اور جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔ تمام ماورائے عدالت قتل افراد کے لواحقین کو انصاف فراہم کیا جائے۔
رات کو شرکا خضدار میں قیام کرینگے اور کل قلات کی طرف مارچ کرینگے۔ اس موقع پر شرکا نے کہاکہ لوگ ڈر اور خوف سے نکل کر اپنے لاپتہ پیاروں کی وارثی کریں ۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے لیے شہید اور لاپتہ ہونے والوں پر ہمیں فخر ہے ہمیں متحد ہوکر جدوجہد جاری رکھنا ہے۔
اس موقع پر لاپتہ افراد کی لواحقین نے اپنے پیاروں کی تصویریں اٹھا کر مارچ میں شامل تھے اور مطالبہ کررہے تھے کہ ہمارے پیاروں کو عدالتوں میں پیش کیا جائے اگر یہ عدالتی نظام بے بس ہے تو ان عمارتوں پر تالہ لگا دو ہم اپنا مطالبہ واپس لینگے ۔