بلوچستان کے نگراں وزیر اعلیٰ کے زیر قیادت میں جرگہ منعقد کیا گیا-
بلوچستان صوبائی نگراں وزیر اعلیٰ کی زیر قیادت مختلف قبائلی عمائدین کے موجودگی میں گرینڈ جرگہ منعقد کیا گیا جہاں سرکاری وزراء کے ساتھ ساتھ سابق بلوچ مسلح آزادی پسند رہنماء گلزار امام شمبے زئی بھی شریک تھے-
جرگے کے حوالے حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں امن اور مفاہمتی عمل سے متعلق گرینڈ جرگہ منعقد کیا گیا جبکہ جرگے کے شرکاء نے قبائلی تنازعات کے حل اور ناراض بلوچوں کو قومی دھارے میں شامل ہونے کی دعوت دی-
جرگہ سے گفتگو میں بلوچستان کے نگراں وزیر اعلٰ میر علی مردان خان ڈومکی کا کہنا تھا بلوچستان دیرینہ قبائلی جھگڑوں کی لپیٹ میں ہے عمائدین کے ذریعے قبائلی جھگڑوں کے خاتمے کی کوششیں تیز کی جاسکتی ہیں-
نگراں وزیر اعلی نے کہا بلوچستان دیرینہ قبائلی جھگڑوں کے لپیٹ میں ہے جس کے خاتمے کے لئے قبائلی معتبرین کوشش تیز کریںں، ریاست کی نرمی کو کمزوری نا سمجھا جائے ہم تمام ناراض افراد سے بات چیت کے لئے تیار ہیں۔
اس دؤران جرگے میں شریک قبائلی ارکان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں صورتحال پر قابو پانے کے لئے قبائلی معتبرین اور حکومت میں اعتماد کی ضروری ہے اور مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، مقامی سطح کے چھوٹے تنازعات کو مقامی سطح پر حل کرکے امن کے فروغ کو یقینی بنانا ضروری ہے-
انہوں نے کہا بلوچستان میں پائیدار قیام امن کیلئے کوششیں تیز کی جائیں گی، قبائلی جرگہ درپیش مسائل کا مل بیٹھ کر حل نکالا جا سکتا ہے اور ناراض بلوچ رہنماؤں کو بھی ریاست سے بات چیت کی دعوت دیتے ہیں-
جرگے میں شرکت کرنے والے سابق بلوچ آزادی پسند رہنما ء گلزار امام نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا پندرہ سال تک مسلح جدوجہد کی تاہم اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ بلوچستان مسائل کا حل سیاسی بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہے، بلوچستان کے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کئے جاسکتے ہیں۔
گلزار امام کا مزید کہنا تھا بلوچ نوجوانوں کو باور کرانا ضروری ہے کہ پارلیمانی سیاست میں مسائل کا حل پوشیدہ ہے بہت سے ناراض بلوچ دوست رابطے میں ہیں جو قومی دھارے میں شامل ہونے کے خواہشمند ہیں-