وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ ’مزید کئی مہینوں‘ تک جاری رہے گی۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے امریکہ کی جانب سے مزید ہنگامی ہتھیاروں کی منظوری اور غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کو روکے جانے پر بائیڈن انتظامیہ کی مسلسل حمایت کا شکریہ بھی ادا کیا۔
اسرائیل کا موقف ہے اب جنگ کے خاتمے کا مطلب حماس کی فتح ہے۔ اسرائیل کے اس موقف کی امریکہ بھی حمایت کرتا ہے تاہم اس کے ساتھ ساتھ تل ابیب پر زور بھی دیتا ہے کہ وہ فلسطینی شہریوں کو نقصان سے بچانے کے لیے مزید اقدامات کرے۔
اسرائیلی جنگی طیاروں نے سنیچر کو النصیرات اور البریج کے پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنایا ہے جبکہ زمینی افواج جنوبی شہر خان یونس میں کارروائی کر رہی ہے۔
غزہ میں وزارت صحت نے سنیچر کو کہا ہے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد سے اسرائیلی فضائی اور زمینی کارروائیوں میں غزہ میں اب تک 21 ہزار 600 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 165 فلسطینی مارے گئے۔
وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں ہلاک ہونے والوں میں تقریباً 70 فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں۔
سنیچر ہی کو فوج کی جانب سے مزید دو ہلاکتوں کی تصدیق کے بعد غزہ کی جنگ میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 170 ہو گئی ہے۔
جنگ نے غزہ کی 23 لاکھ شہریوں میں سے تقریباً 85 فیصد آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ لوگوں کی بڑی تعداد کو اسرائیل کی جانب سے قرار دیے گئے محفوظ علاقوں میں پناہ لینے کے لیے بھیجا جا رہا ہے تاہم اس کے باوجود اسرائیل فوج نے ان محفوظ علاقوں پر بھی بمباری کی ہے۔
رواں ہفتے اسرائیلی فورسز کی جانب سے زمینی کارروائیوں میں توسیع کے ساتھ ہی دسیوں ہزاروں مزید فلسطینی غزہ کے پُرہجوم شہر رفح کی جانب منتقل ہو رہے ہیں۔
رفح کے مضافات میں اقوام متحدہ کے گوداموں کے ساتھ ہزاروں عارضی خیمے لگنا شروع ہو گئے ہیں۔ بے گھر افراد رفح میں پیدل، ٹرکوں اور گدھا گاڑیوں پر پہنچے ہیں۔ جن لوگوں کو پناہ گاہوں میں جگہ نہیں ملی انہوں نے سڑکوں کے کنارے خیمے نصب کر لیے ہیں۔
ایک بے گھر خاتون نور داہر نے بتایا کہ ’ہمارے پاس پانی نہیں ہے۔ نہ ہی ہمارے پاس خوراک موجود ہے۔ بچے جب صبح اٹھتے ہیں تو کھانا مانگتے ہیں اور پانی پینا چاہتے ہیں۔ ہمیں ان کے لیے پانی ڈھونڈنے میں ایک گھنٹہ لگا۔ ان کے لیے آٹا نہیں لا سکتے۔ یہاں تک کہ جب ہم انہیں بیت الخلا لے جا رہے تھے تو ہمیں ایک گھنٹہ پیدل چلنا پڑا۔‘
النصیرات کیمپ کے رہائشی مصطفیٰ ابو واوی نے بتایا کہ ان کے رشتہ دار کے گھر پر حملہ ہوا ہے جس میں دو افراد ہلاک ہوئے۔
انہوں نے فون پر بات کرتے ہوئے مزید بتایا کہ اسرائیلی فوج لوگوں کو زبردستی نکالنے کے لیے سب کچھ کر رہی ہے۔ وہ ہماری زندگیوں مشکل بنا رہے ہیں لیکن وہ ناکام ہوں گے۔ ہم یہیں رہیں گے۔‘