سلامتی کونسل میں غزہ میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرنے کے لیے پیش کی گئی قرارداد کو امریکا کی جانب سے ویٹو کیے جانے کے بعد فلسطینی تحریک فتح نے بہ طور احتجاج ہمہ گیر ہڑتال کی کال دی گئی جس کے بعد غرب اردن کے بعض شہروں میں جامع ہڑتال کی گئی۔
تحریک فتح نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا کہ وہ رام اللہ اور البیرہ گورنری میں زندگی کے تمام پہلوؤں کے لیے عام اور جامع ہڑتال کا مطالبہ کر رہی ہے۔ یہ ہڑتال امریکا کی طرف سے سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنے کے خلاف احتجاج ہے۔
تحریک فتح کا کہنا ہے کہ پوری دنیا غزہ میں جاری قتل عام بند کرانے کا مطالبہ کررہی ہے مگر امریکا نے غزہ میں نہتے لوگوں کے قتل عام کو جاری رکھنے کے لیے جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کی ہے۔
ذرائع نے عرب عالمی خبر رساں ایجنسی کوبتایا کہ تحریک فتح باقی فلسطینی گورنریوں میں بھی اسی طرح کے بیانات جاری کرے گی اور ہڑتال کے عزم کا مطالبہ کرے گی۔
امریکہ کی مخالفت اور برطانیہ کی عدم شرکت
جمعہ کے روزامریکا نے غزہ میں “فوری انسانی بنیادوں پر جنگ بندی” کا مطالبہ کرنے کے لیے پیش کی گئی سلامتی کونسل کی قرارداد کے مسودے کے خلاف اپنے ویٹو پاور کا استعمال کیا۔
کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 13 نے قرارداد کے مسودے کے حق میں ووٹ دیا جب کہ امریکا نے اس کی نہ صرف مخالفت کی بلکہ اسے ویٹو کردیا۔ اس موقعے پر برطانیہ متحدہ عرب امارات کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد پر رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
قرارداد کے مسودے کو تقریباً 100 ممالک کی حمایت بھی حاصل ہوئی۔ اس میں “غزہ کی پٹی کی تباہ کن صورتحال” پر روشنی ڈالی گئی اور “انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی” کا مطالبہ کیا گیا۔ مختصر متن میں شہریوں کے تحفظ، تمام مغویوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی، اور انسانی امداد کی رسائی کی ضمانت فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔