امریکہ نے جمعے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اس قرارداد کو ویٹو کر دیا جس میں غزہ میں فوری فائر بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ارکان ممالک نے ایک مسودہ قرارداد پیش کیا جس میں اسرائیل پر زور دیا گیا کہ وہ غزہ میں انسانی ہمدردی کے کام کرنے والے کارکنوں کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کا احترام کرے۔
یہ مطالبہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب گذشتہ دو ماہ سے غزہ پر اسرائیل کے فضائی اور زمینی حملوں میں 17,487 افراد جان سے جا چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
مجوزہ مسودہ قرارداد کے متن کا اتوار کو ڈبلیو ایچ او کے ایگزیکٹو بورڈ کے ایک خصوصی اجلاس کے دوران جائزہ لیا جائے گا جس میں ’مقبوضہ فلسطینی علاقے میں صحت کی صورت حال‘ پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
اس قرارداد کی تجویز الجیریا، بولیویا، چین، مصر، انڈونیشیا، عراق، اردن، لبنان، ملائیشیا، مراکش، پاکستان، قطر، سعودی عرب، تیونس، ترکی، متحدہ عرب امارات اور یمن نے دی تھی۔
فلسطینی نمائندوں کو ڈبلیو ایچ او میں مبصر کا درجہ حاصل ہے۔
رکن ممالک نے مشرقی بیت المقدس سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقے میں تباہ کن انسانی صورت حال بالخصوص غزہ کی پٹی میں فوجی کارروائیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ طبی اور انسانی ہمدردی کے کام کرنے والے کارکنوں، ہسپتالوں اور دیگر طبی سہولیات کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
اس کے علاوہ ڈبلیو ایچ او کے ترجمان کرسچن لنڈمیئر نے جمعے صحافیوں کو بتایا کہ غزہ کا صحت کا نظام تباہ ہو چکا ہے اور وہ ایک اور ایمبولینس یا ہسپتال کے ایک مزید بستر سے محروم ہونے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا: ’صورت حال دن بدن خوفناک ہوتی جا رہی ہے جنہیں لفظوں میں بیان کرنا مشکل ہے۔‘
اقوام متحدہ کے ادارے او سی ایچ اے کے مطابق غزہ کی پٹی میں 36 ہسپتالوں میں سے صرف 14 کم سے کم صلاحیت پر کام کر رہے ہیں۔