اسلام آباد: ڈاکٹر ماہ رنگ سمیت دیگر مظاہرین پر مقدمہ درج، آتشی اسلحہ رکھنے اور پولیس پر حملوں کا الزام

644

رات گئے پولیس تشدد بعد ازاں گرفتار ہونے والے بلوچ مظاہرین کے خلاف اسلام آباد پولیس نے مقدمہ درج کرلیا ہے-

پولیس کی جانب سے گذشتہ روز اسلام آباد پہچنے والے بلوچ نسل کشی خلاف لانگ مارچ کے شرکاء پر اسلام کے پولیس تھانہ کوہسار اور ترنول پولیس تھانے میں مقدمہ درج کرکے مختلف کیسز دائر کرلئے گئے ہیں-

گذشتہ روز اسلام پہنچنے اور داخلے پر پابندی کے بعد دھرنے پر بیٹھے بلوچ مظاہرین کو پولیس نے تشدد کے بعد 300 کے قریب مرد خواتین بچوں کو حراست میں لیکر مختلف تھانوں میں بند کردیا گیا تھا-

اسلام آباد پولیس نے کئی گھنٹوں تک مظاہرین کو حراست میں رکھنے بعد مقدمہ درج کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ مظاہرین کی جانب سے پاکستانی فوج اور ملک کے خلاف اشتعال انگیز نعرہ بازی کی گئی جبکہ پولیس پر حملوں کا الزام عائد کیا گیا ہے-

پولیس نے ایف آئی آر میں چند دو افراد کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے جبکہ پولیس کا مؤقف ہے دیگر مظاہرین فرار ہوچکے ہیں-

واضح رہے رات گئے پولیس نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی تربت سے آنے والے طویل لانگ مارچ کو اسلام آباد کے حدود میں داخلے سے روکنے کے بعد رات گئے لاٹھی چارج کرتے ہوئے لانگ مارچ کی قیادت کرنے والی ماہ رنگ بلوچ سمیت متعدد طلباء اور بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کو گرفتار کرلیا تھا رات گئے پولیس تشدد سے بچوں سے متعدد مظاہرین زخمی ہوئے تھے-

اس حوالے سے بلوچ یکجہتی کمیٹی اسلام آباد کے ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچ نسل کشی کے خلاف جاری لانگ مارچ کل رات اسلام آباد کے حدود میں داخل ہونے والی تھی کہ اسلام آباد پولیس نے لانگ مارچ کے شرکا کو تین گھنٹوں سے زائد ہزاروں پولیس کی نفری کے ذریعے روکے رکھا۔ لانگ مارچ کے شرکاء نے چنگی نمبر 26 پر دھرنا دیا اور روڈ کے ایک سائیڈ اپنے بسترے لگا کر سونے لگے دوسری جانب پریس کلب پر پچھلے پچیس دنوں سے احتجاجی کیمپ بھی جاری تھا۔ رات کے اندھیرے میں اسلام آباد پولیس نے لانگ مارچ کے شرکاء اور پریس کلب میں بیٹھے مظاہریں پر دھاوا اور بدترین کریک ڈاون شروع کیا جس بربریت اور جارحانی رویے کا اظہار لانگ مارچ کے شُرکاء اور احتجاجی کیمپ میں بیٹھے ہم نے دیکھا اس ظاہر یہی ہورہا تھا کہ وہ پُر امن مارچ اور احتجاجی کیمپ کو سبوتاژ کرنے کی نیت سے آئے تھے۔

ترجمان نے مزید کہا پریس کلب کے سامنے بیٹھے مظاہرین پر پولیس نے ڈنڈوں، پانی کے ٹینکروں، آنسوں گیسوں سے حملہ کیا اور اسی اثناء دوسری جانب لانگ مارچ کے شرکا پر بھی تشدد شروع کی۔ ہزاروں پولیس کی نفری نے بدترین تشدد کے بعد سینکڑوں بلوچ خواتین سمیت بچوں اور بوڑھوں کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کیا۔

دوسری جانب اسلام آباد میں بلوچ مظاہرین پر تشدد کے خلاف بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ پھوٹ پڑا ہے مظاہرین نے بلوچستان کو سندھ اور پنجاب سے ملانے والے سڑکوں پر دھرنا دیکر احتجاًجا سڑکیں بند کردی ہے-

بلوچ یکجہتی کمیٹی کا مؤقف ہے کہ اسلام آباد سے گرفتار تمام مظاہرین کو فوری طور پر بازیاب کیا جائے اور انھیں اسلام آباد میں داخلے کی اجازت دی جائے بصورت دیگر احتجاج سلسلے کو مزید وسعت دیا جائے گا-