پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بلوچ نسل کشی اور جبری گمشدگیوں کے خلاف 32 ویں روز احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
بلوچستان کے مخلتف علاقوں سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ ہونے وانے افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کی بحفاظت بازیابی کے لئے احتجاج شریک ہیں۔
مخلتف مکتہ فکر کے لوگوں نے کیمپ آکر بلوچ لواحقین سے اظہار یکجتی کی۔
تربت میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں زیر حراست بالاچ بلوچ کے قتل کے بعد تربت میں احتجاج کے دوران جبری لاپتہ افراد کی رجسٹریشن کا عمل شروع کیا گیا جو لانگ مارچ کے شرکاء نے پنجگور، خضدار، قلات اور کوئٹہ کے بعد اسلام آباد میں جاری رکھا۔
اس دوران ہزاروں لواحقین نے اپنے پیاروں کی جبری گمشدگی کی تفصیلات جمع کیئے ہیں۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے جنرل سیکرٹری سمی دین بلوچ نے رجسٹریشن کا عمل اسلام آباد احتجاجی کیمپ میں جاری کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے دھرنے میں جبری گمشدگیوں کے حوالے سے ابھی تک غیر رجسٹرڈ کیسز کے رجسٹریشن کا عمل جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی اسلام آباد تک نہیں پہنچ سکتا ہم سے وٹس ایپ نمبر 03141254122 پر رابطہ کرکے اپنے پیاروں کے نام و کوائف رجسٹرڈ کروائیں تاکہ ہم دستاویزاتی شکل میں متعلقہ لوگوں اور تنظیموں تک پہنچا سکیں۔