پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں آج چھٹے روز راشد حسین سمیت دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین کا احتجاجی کیمپ قائم ہے۔
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بلوچستان سے جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے احتجاجی دھرنا آج بھی جاری رہا جہاں آج مظاہرین نے متحدہ عرب امارات کے عالمی دن کے موقع پر متحدہ عرب امارات سے حراست بعد پاکستان منتقل کئے جانے والے اور بعد ازاں جبری لاپتہ راشد حسین بلوچ کی بازیابی کے لئے احتجاجی ریلی نکالی اور احتجاج ریکارڈ کرایا-
اس موقع پر مظاہرین نے اسلام آباد نیشنل پریس کلب کے سامنے سڑک پر دھرنا دیتے ہوئے سڑک کو احتجاجاً ٹریفک کے لئے بند کردیا-
مظاہرین کا مطالبہ ہے پاکستان اور متحدہ عرب امارات بلوچ کارکن راشد حسین کی جبری گمشدگی کے محرکات سامنے لاتے ہوئے انکی بازیابی یقینی بنائے جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر انکی جبری بارے پٹیشن پر حکومت ارکان سے جواب طلبی کرے-
اسلام آباد احتجاجی کیمپ میں لاپتہ افراد کے لواحقین بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل اسلام آباد و بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے قائم کیا گیا ہے جہاں راشد حسین بلوچ کے لواحقین، جبری لاپتہ جہانزیب محمد حسنی کی والدہ، لاپتہ آصف و رشید بلوچ کی ہمشیرہ سائرہ بلوچ اور مستونگ سے جبری گمشدگی کے شکار پولیس اہلکار
سعید احمد کی والدہ شریک ہیں۔
اسلام آباد احتجاجی کیمپ کے شرکاء کے مطالبات میں راشد حسین سمیت دیگر تمام لاپتہ افراد کی فی الفور بازیابی، عالمی انسانی حقوق کے اداروں کی موجودگی میں بلوچستان میں جبری گمشدگیوں، جعلی مقابلوں اور انسانی حقوق کی پامالیوں کا مکمل خاتمہ، انسانی حقوق کی تنظیمیں بلوچستان میں ہونے والے سابقہ اور حالیہ تمام جبری گمشدگیوں کے کیسز کی غیرجانبدارانہ تحقیقات شامل ہیں۔
دھرنے کے شرکاء کا مزید کہنا ہے کہ اسلام آباد میں جاری دھرنے میں شریک لواحقین سے حکومتی حکام نے ملاقات کی تاہم لواحقین کا حکومت سے ایک مطالبہ ہے کہ انکے پیاروں کو منظرعام پر لانے میں کردار ادا کیا جائے بصورت انکا احتجاجی دھرنا اسلام آباد پریس کلب کے سامنے جاری رہیگا۔