اسلام آباد: بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کا دھرنا جاری

94

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں آج گیارویں روز بلوچ جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کا احتجاجی کیمپ جاری ہے۔

لاپتہ افراد کے لواحقین نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے اپنا علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کیا ہے جس میں متحدہ عرب امارات و بعدازاں پاکستان سے جبری لاپتہ راشد حسین بلوچ، جبری لاپتہ جہانزیب محمد حسنی کی والدہ، لاپتہ آصف و رشید بلوچ کی ہمشیرہ سائرہ بلوچ اور مستونگ سے جبری گمشدگی کے شکار پولیس اہلکار سعید احمد کی والدہ، سجاد و ظہور احمد کے لواحقین شریک ہیں۔

اسلام آباد احتجاجی کیمپ کے شرکاء کے مطالبات میں راشد حسین سمیت دیگر تمام لاپتہ افراد کی فی الفور بازیابی، عالمی انسانی حقوق کے اداروں کی موجودگی میں بلوچستان میں جبری گمشدگیوں، جعلی مقابلوں اور انسانی حقوق کی پامالیوں کا مکمل خاتمہ، انسانی حقوق کی تنظیمیں بلوچستان میں ہونے والے سابقہ اور حالیہ تمام جبری گمشدگیوں کے کیسز کی غیرجانبدارانہ تحقیقات شامل ہیں۔

لاپتہ افراد کے اہلخانہ گذشتہ گیارہ دنوں سے اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب کے سامنے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کرکے مطالبات پورے ہونے تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے-

اس حوالے سے راشد حسین بلوچ کے ہمشیرہ فریدہ بلوچ کا کہنا تھا کہ پیاروں کی بازیابی کے لئے ہمارے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے دھرنے کو 11 دن ہوگئے لیکن شہر اقتدار میں بیٹھے اس ملک کے سربراہ اگلے الیکشنوں کی تیاری میں زیادہ مصروف ہیں انھیں لاپتہ افراد کے مسئلے میں کوئی دلچسپی نہیں بلوچستان گذشتہ 76 سالوں سے فقت ‏ایک کالونی کے طرح سلوک رکھا گیا اور بلوچستان سے جبری لاپتہ افراد کا معاملہ کبھی بھی اس ریاست کے لئے ایک مسئلہ تصور نہیں کیا گیا-

فریدہ بلوچ کا کہنا تھا ہم عالمی اقوام اور انسانی حقوق کے اداروں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ریاستی اداروں کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ ہمارے پیاروں کی بازیابی میں اپنا کردار ادا کرے-

کیمپ میں شریک لاپتہ آصف اور رشید بلوچ کے ہمشیرہ سائرہ بلوچ نے کہا ہم نے 2022 میں پچاس دن گورنر ہاؤس کوئٹہ کے سامنے دھرنا دیا اور رانا ثنااللہ سمیت دیگر حکومتی لوگ آئے ہمارے ساتھ وعدہ کیا کہ تین مہینے میں آپ لوگوں کے لوگ بازیاب ہونگے سال گزر گئے ہمارے لوگوں کے حوالے سے ابھی تک کوئی خبر نہیں آئی پھر سے اس سردی میں ہم اسلام آباد کے سڑک ‏پر بیٹھے بس اپنے پیاروں کی واپسی چاہتے ہیں-

اسلام میں دھرنے میں مستونگ سے شریک لاپتہ لیویز اہلکار سعید احمد کے والدہ نے کہا ہے کہ دس سالوں سے زائد عرصے کا وقت ہوا بیٹے کی واپسی کا منتظر ہوں البتہ اس طویل دؤرانیہ میں دقت تسلیوں کے اور کچھ حاصل نہیں ہوا اسلام آباد میں مطالبات کی منظوری تک اپنا دھرنا جاری رکھینگے-

اسی طرح کیمپ میں شریک لاپتہ جہانزیب محمد حسنی کی والدہ بھی حکومت سے بیٹے کی بازیابی کا مطالبہ کررہی ہے-

اسلام آباد دھرنے کے شرکاء نے گذشتہ دنوں حکومتی ارکان سے ملاقات کی بھی لواحقین کا کہنا تھا کہ حکومتی وزراء نے انسے ملکر لاپتہ افراد کی بازیابی کا وعدہ کیا تھا تاہم اب گیارہ روز گزر گئے ابتک کوئی حکومتی ارکان ان سے ملنے نہیں آیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم اپنا احتجاجی دھرنا جاری رکھینگے جب تک ہمارے پیاروں کی بارے کوئی کاروائی سامنے نہیں آتی-