اسلام آباد میں بلوچ مظاہرین پر تشدد کےخلاف کراچی میں بھی مختلف مقامات پراحتجاج کیا گیا اورسڑکیں بلاک کی گئیں۔
تفصیلات کے مطابق بلوچ یکجہتی کمیٹی کی اپیل پراسلام آباد میں لاپتہ افراد کےورثا کے لانگ مارچ پر پولیس تشدد اور گرفتاریوں کیخلاف کراچی کےعلاقے ملیر، منزل پمپ، کاٹھور، کوہی گوٹھ، ماری پورسمیت دیگرعلاقوں میں بزرگ، خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں افراد سڑکوں آئے اور شاہراہوں کوبندکردیا، حب کےقریب مظاہرےکےباعث کراچی سے بلوچستان جانے والی گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔
ادھرملیر پریس کلب میں احتجاج کےباعث نیشنل ہائی وے بلاک ہوگئی، کاٹھور شاہراہ پر بھی احتجاج کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔
مظاہرین نے بینر اور پلے کارڈز اٹھا رکھےتھے جن پر اسلام آباد واقع ےکی مذمت کے نعرے درج تھے۔
مظاہرین نےپ رامن مظاہرین پر اسلام آباد پولیس کے تشدد اور خواتین اور بچوں کی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ بلوچوں کےساتھ ناانصافیوں کاازالہ ہوناچاہیے۔
دوسری جانب سندھ بارکونسل نےبھی اسلام آبادمیں بلوچ خواتین اوربچوں پرتشدد اورگرفتاریوں کی مذمت کی ، سندھ بارکےچیئرمین ایڈووکیٹ نعیم قریشی اورایگزیکٹو کمیٹی کےعہدیداروں نےاپنےبیان میں کہاکہ پرامن مظاہرین پرتشدد ناقابل برداشت ہے،لاپتہ افراد اور جعلی مقابلوں میں قتل ہونےوالوں کےورثاکوانصاف فراہم کرنےاور زخموں کامدواہ کرنےکےبجائےلاٹھی کااستعمال کیاگیا۔
بارکونسل نےوفاقی حکومت اورچیف جسٹس سے معاملے پرایکشن لینے کابھی مطالبہ کیا،شہرمیں مختلف سیاسی ،سماجی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نےبھی اسلام آبادواقعے کی مذمت کی اورلاپتہ افرادکےلواحقین کوانصاف فراہم کرنےکامطالبہ کیاگیا ۔ادھر بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سےجمعہ کولیاری میران ناکہ پراحتجاج کی کال بھی دی گئی ہے