بلوچ یکجہتی کمیٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان بھر میں سی ٹی ڈی کے جرائم اور بلوچ نسل کشی میں بڑھتی تیزی کو دیکھتے ہوئے بلوچ قوم کو احساس کرنا چاہیے کہ جب تک ریاست کے ان ظالمانہ اقدامات کے خلاف منظم سیاسی جدوجہد نہیں کی جائے گی تب تک اس نسل کشی میں اضافہ ہی ہوتا جائے گا۔
انہوں نے کہا ہے کہ ایک ہفتے کے دوران صرف کیچ سے 7 نواجوانوں کو شہید کیا گیا ہے اور اگر اجتماعی مزاحمت نہیں دیکھائی گئی تو سب اس کا شکار رہیں گے۔ بالاچ بھی دکان چلا کر خاموشی سے اپنے خاندان کی کفالت کر رہا تھا لیکن ریاست نے فیصلہ کر لیا ہے کہ بلوچستان میں آگ اور خون کی ہولی کھیلنی ہے۔ اس سنگین حالات کو دیکھ کر بلوچ قوم اور کاروباری حضرات کو ہماری سیاسی جدوجہد کی حمایت کرنی چاہیے تاکہ کل آپ کا بچہ یا خاندان کا کوئی فرد اس جبر کا شکار نہ رہیں جس کا شکار اس وقت بالاچ اور دیگر فیک انکاؤنٹر میں شہید نوجوان ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کاروباری حضرات نے آج تربت بھر میں شٹر ڈاون ہڑتال کامیاب کرکے ریاست کو ایک واضح پیغام دیا ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ کل بھی کاروباری حضرات دھرنے کی حمایت میں اپنے کاروبار بند رکھ ایک منظم اور قومی پیغام دینگے کہ بلوچستان میں ہم مزید فیک انکاؤنٹر اور لاشیں نہیں اٹھائیں گے گوکہ یہ سخت اور مشکل حالات ہیں لیکن اس وقت اجتماعی اور قومی تعاون و مدد سے ہم ریاست کے ہاتھ بلوچ نسل کشی کی روک تھام کر سکتے ہیں اگر ہم نے یہ فیصلہ کن اقدامات میں خاموشی کا راستہ اختیار کیا تو تمام بلوچ گھروں سے لاشیں گرنے لگیں گی۔