بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ڈی جی خان زون کی جانب سے ڈیرہ غازی خان شہر سمیت راجن پور اور تونسہ شریف کے مختلف تعلیمی اداروں میں بلوچ کتاب کاروان کے نام سے کتب میلوں کا انعقاد کیا گیا جس کے پہلے مرحلے میں دو روزہ بک اسٹال غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان میں منعقد کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ پہلے دن کا اسٹال یونیورسٹی انتظامیہ کی ہٹ دھرمی اور اجازت نہ دینے کی وجہ سے ممکن نہ ہو سکا، باضابطہ اعلان اور اجازت دینے کے باوجود انتظامیہ نے اسٹال منعقد کرنے میں رکاوٹیں کھڑی کیں جو یقیناً کتاب دشمنی کے زمرے میں آتی ہے۔
مزید کہا گیا کہ یونیورسٹی انتظامیہ سے پہلے دن بار بار ملاقاتیں ہوئی ہر ممکن کوشش کی کہ اسٹال احسن طریقے سے ممکن ہو مگر یونیورسٹی انتظامیہ نے کوئی خواطر خواہ حل نہ دیا اور نہ ہی اجازت نہ دینے کی کوئی واضح جواز دی۔ یونیورسٹی انتظامیہ میں موجود تمام اختیار داروں کے ساتھ ساتھ تعلیمی امور کے سربراہان ، ڈیپارٹمنٹ کے ڈینز، ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹس سب سے بات چیت ہونے کے باوجود بھی کوئی مثبت جواب نہ آیا۔ یوں پہلے دن مسلسل پانچ گھنٹے تمام سامان بشمول کتابوں کے یونیورسٹی مین گیٹ پہ پڑی رہیں اور طلبا ان پانچ گھنٹوں میں باہر کھڑے رہے جن سے تعلیمی نُقصان کے ساتھ ساتھ انکو زہنی کوفت سے بھی گزرنا پڑا جو بہت تشویشناک ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ دوسرے دن احتجاجاً کتاب اسٹال یونیورسٹی فٹ پاتھ پہ لگانا پڑا مگر اس اسٹال کو بھی انتظامیہ نے کامیاب ہونے نہ دیا اور اس کو سبوتاژ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی طلبا کو اسٹال سے دور رکھا گیا، تنظیمی دوستوں کو بھی مختلف طریقوں اور ہتھکنڈوں سے ڈرایا اور اسٹال کو ختم کرنے کی دھمکیاں دی گئی سکیورٹی گارڈز کا جم غفیر اسٹال کے اردگرد جمع کیا گیا جو اسٹال کی طرف آنے والے طلبا و طالبات کو اسٹال سے دور رکھنے کی کوشش کرتے رہے ڈی ایس اے ، سکیورٹی کنوینئر ، سکیورٹی انچارج، سبھی طلبا کو ہراس کرنے میں پیش پیش رہے مگر تنظیمی دوستوں کی مکمل پر سکونی اور سیاسی ڈسپلن کی وجہ سے اسٹال آخر تک جاری رہا۔ شام کے تین بجے تک اسٹال سے یونیورسٹی کے طلبا و طالبات ، اساتذہ کرام ، لائبریرین اور کتابوں سے شغف رکھنے والوں نے کتاب خریدے اور اس کتاب دوستی کے عمل کو سراہا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دوسرے مرحلے میں ڈی جی خان شہر کے مصروف ترین اور بلوچ اکثریتی علاقہ ماڈل ٹاؤن ای لائبریری کے ساتھ کتاب میڑہ کا انعقاد کیا گیا جو صبح 10 بجے سے شام کے 4 بجے تک متواتر عوام کا توجہ اپنی طرف مبذول کرواتا رہا۔
انہوں نے کہا کہ یہ اسٹال ڈی جی خان کے عام عوام اور خصوصاً دوسرے تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے طلبا و طالبات کے لیے لگایا گیا اس کتاب کاروان سےعلم دوست اپنی اپنی پسند کے کتاب شام کے 4 بجے تک خریدتے رہے جوکہ مناسب ڈسکاؤنٹ پہ دیے گئے۔اس کے بعد اسٹال کو وہی پہ ختم کیا گیا۔
اس کتاب کاروان کے اگلے مرحلے کا آغاز جلد کیا جائے گا جو ڈی جی خان کے تعلیمی اداروں سمیت دوسرے ملحقہ علاقوں تک کتاب کاروان کو لے جا کر کتب بینی کی ماحول پیدا کیا جائے گا