رائٹرز ٹی وی فوٹیج میں جمعے کے روز دکھایا گیا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان چار روزہ جنگ بندی کے نفاذ کے فوراً بعد امدادی ٹرک مصر سے رفح سرحدی گذرگاہ کے ذریعے غزہ کی پٹی میں داخل ہونے لگے۔
مصری تنظیموں کی نمائندگی کرنے والے دو ٹرکوں پر بینرز آویزاں تھے جن پر لکھا تھا، “انسانیت کے لیے ایک ساتھ”۔
ایک اور ٹرک پر لکھا تھا: “غزہ میں ہمارے بھائیوں کے لیے”۔
العربیہ کی خبر کے مطابق درجنوں زخمی فلسطینیوں کو لے جانے والی متعدد ایمبولینسوں نے بھی سرحدی گزرگاہ سے مصر کے سفر کا آغاز کر دیا۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق توقع ہے کہ کل 230 ٹرک انتہائی ضروری امداد لے کر جمعہ کو علاقے میں داخل ہوں گے کیونکہ لاکھوں فلسطینیوں کے پاس پانی، خوراک، ادویات اور ایندھن بہت کم رہ گیا یا بالکل ختم ہو چکا ہے۔
مصر نے کہا ہے کہ جنگ بندی شروع ہونے پر غزہ کو روزانہ 130,000 لیٹر ڈیزل اور گیس کے چار ٹرک فراہم کیے جائیں گے اور یہ کہ امداد کے 200 ٹرک روزانہ غزہ میں داخل ہوں گے۔
اس کے علاوہ اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ پر کتابچے گرائے جس میں لاکھوں بے گھر فلسطینیوں کو خبردار کیا گیا جنہوں نے وہاں پناہ حاصل کی تھی کہ وہ اس علاقے کے شمالی نصف حصے میں اپنے گھروں کو واپس جانے کی کوشش نہ کریں جو اسرائیل کی زمینی کارروائی کا مرکز ہے۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ واپسی کی کوششوں کو روک دے گا۔ انتباہ کے باوجود جمعہ کو سینکڑوں فلسطینیوں کو شمال کی طرف پیدل چلتے ہوئے دیکھا گیا۔
عارضی جنگ بندی جمعہ کے روز شروع ہوئی جب مزاحمتی گروپ حماس 13 اسرائیلی یرغمال خواتین اور بچوں کو دن کے آخر میں رہا کر رہا ہے اور محصور انکلیو میں امداد کی آمد شروع ہو رہی ہے۔
قطر میں ثالثوں نے کہا، جنگ بندی – جو تقریباً سات ہفتے پرانی جنگ میں پہلی بار ہوئی ہے – صبح 7 بجے (0500 جی ایم ٹی) شروع ہوئی جس میں شمالی اور جنوبی غزہ میں ایک جامع جنگ بندی شامل ہے اور اس کے بعد 200 سے زائد افراد میں سے چند کو رہا کر دیا جائے گا جنہیں 7 اکتوبر کو اسرائیل کے اندر حملے کے دوران حماس نے یرغمال بنا لیا تھا۔
اسرائیلی جیلوں میں قید خواتین اور بچوں سمیت متعدد فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے میں رہا کیا جانا ہے۔