بلوچستان کے ضلع مستونگ سے پاکستانی فورسز نے ایک نوجوان کو جبری طور پر لاپتہ کردیا۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق 17 نومبر کو مستونگ کے علاقے کھڈکوچہ سے پاکستانی فورسز ایف سی اور سادہ کپڑوں میں ملبوس خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے کلیم اللہ ولد عبدالحکیم شاہوانی کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔
گذشتہ دو دہائیوں سے بلوچستان بھر میں بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ اس دوران سینکڑوں افراد کی مسخ شدہ لاشیں بھی ملی ہے اسی طرح متعدد افراد جعلی مقابلوں میں قتل کیے گئے ہیں۔
سیاسی و سماجی حلقے ان واقعات میں پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کو ملوث قرار دیتے ہیں۔
گذشتہ چار روز کے دوران بلوچستان کے علاقے خضدار، اوتھل اور مستونگ سے چار نوجوانوں کو جبری لاپتہ کرنے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
مذکورہ واقعات میں سمیر بلوچ کو لمز یونیورسٹی سے اس وقت لاپتہ کیا گیا جب وہ دیگر طلباء کے ہمراہ اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ کررہے تھے۔
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں میں اضافے اور سی ٹی ڈی کے ہاتھوں لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل کرنے کیخلاف گذشتہ روز کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جبکہ سمیر بلوچ کے عدم بازیابی کیخلاف لمز یونیورسٹی میں طلباء کا احتجاج جاری رہا۔