قومی تشخص اور شناخت کیلئے سیاست بلوچ نواجوانوں کی زیست کا مسئلہ ہے – بالاچ قادر

84

بی ایس او کے چیئرمین بالاچ قادر نے کہا ہے کہ قومی تشخص اور شناخت کیلئے سیاست بلوچ نواجوانوں کی زیست کا مسئلہ ہے۔ قومی یکجہتی ہی سے سیاسی جدوجہد ممکن ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پوسٹ گریجویٹ کالج سریاب میں بی ایس او کی جانب سے شہید صباء دشتیاری کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

بی ایس او پوسٹ گریجویٹ کالج سریاب یونٹ کی جانب سے شہید صباء دشتیاری کی یاد میں تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں سیکریٹری جنرل بی ایس او صمند بلوچ،پرنسپل کالج،اساتزہ اور طلباء نے شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین بی ایس او کا کہنا تھا کہ صباء دشتیاری بلوچ سماج میں ان کرداروں میں سے ایک ہے جنہوں نے آخری دم تک اپنی زمین اور قوم سے کمٹمنٹ کا رشتہ برقرا رکھا۔ صباء دشتیاری جیسے عظیم لوگ اقوام میں صدیوں بعد بھی جنم نہیں لیتے۔ شہیدصباء دشتیاری کے گرانقدر قومی خدمات بلوچ نوجوانوں کیلئے مشعل راہ ہیں۔

انھوں نے کہا کہ استعمار نے ہمیشہ مظلوم قوموں کے شعور یافتہ طبقے کو راستے سے ہٹانے کی کوشش کی ہے جس کا مقصد قوموں کی اجتماعی شعور کا قتل ہے۔

چئیرمین بی ایس او بالاچ قادر نے کہا کہ بلوچستان میں دانستہ طور پر تعلیمی نظام کو زبوں حالی کا شکار بنایا گیا۔ ایک ہی کوئٹہ میں دو تعلیمی نظام ہیں جہاں ایک طرف استحصالی نظام کو چلانے والوں کے بچے پڑھتے تو دوسری طرف وہ ادارے ہیں جہاں عام بلوچ کا بچہ زیر تعلیم ہے۔ سیندک اور ریکوڈک کے وسائل لوٹ کر بلوچ قوم کو نان شبینہ کا محتاج بنا دیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے تحت پالیسی سازی کی گئی ہے۔ چاغی اور گْوادر پورٹ کے وارث پیروں کی چپل سے محروم ہیں ۔ قوموں کی قسمت سیاسی بیداری اور جدوجہد ہی سے بدل سکتی ہے۔ بلوچ نوجوانوں سے موجودہ وقت اور حالات کا تقاضہ ہے کہ وہ اپنی مستقبل کیلئے خود میدان میں آئیں۔ اگر اس قسمت کو تبدیل کرنا ہے تو سیاسی شعور سے لیس ہوکر دیرپا جدوجہد کرنی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ بی ایس او بلوچ نیشنلزم کی فلسفے پر عمل پیرا ہے۔ بلوچستان کے ہر گلی کوچے میں سیاسی و قومی شعور کا درس پہنچائیں گے۔ جدید طرز سیاست حالات کا تقاضہ ہے جس کیلئے نئی سیاسی حکمت عملی تشکیل دینی چاہیے۔