بین الاقوامی سطح پر متحرک ڈاکٹروں کی تنظیم ‘ ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز ‘ نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کے زیر محاصرہ آچکے ‘الشفا ہسپتال ‘ کے ساتھ مواصلاتی رابطہ اتوار کے روز سے کٹ چکا ہے۔ غزہ کی سڑکوں پر لاشیں پڑی ہیں۔ لیکن ہم کچھ نہیں کر سکتے۔
ڈاکٹروں کی اس تنظیم نے بتایا ہے کہ ہماری ایک نمائندے سے پیر کی صبح بات ہوئی تو اس کا کہنا تھا ‘ ہمارے سامنے شہریوں کو گولی ماری جا رہی ہے لیکن ہم بے بس ہیں ان کی مدد نہیں کر سکتے ، باہر نکلنا بہت خطرناک ہے۔ ہماری اپنی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ ‘
خیال رہے غزہ میں چھٹے ہفتے میں داخل اسرائیلی بمباری اور اب کئی ہفتوں سے جاری زمینی جنگ بھی شامل ہو چکی ہے۔ اس دوران غزہ میں ہسپتالوں کی بڑی تعداد بند ہو چکی یا بمباری سے تباہ کر دی گئی ہے۔ شہر کے سب سے بڑے ہسپتال الشفا کا بھی یہی ہے ۔
الشفا کا امراض قلب کا شعبہ اسرائیلی فوج نے تباہ کر دیا ہے۔ بچوں کے شعبے پر کئی روز پہلے حملہ کیا گیا تھا۔ جبکہ بجلی ، پانی اور ایندھن کی سہولتیں بھی ادویات کے بعد بند ہو چکی ہیں۔
ان حالات میں ہسپتال بند ہو چکا ہے۔ جبکہ پچھلے دو دنوں سے یہ ہسپتال مکمل طور پر اسرائیلی فوج کے نرغے میں ہے۔ ہسپتالوں تک کو معاف نہ کرنے پر اسرائیلی فوج کی دنیا بھر میں مذمت ہو رہی ہے، تاہم اس کے اتحادی اس کے ساتھ ہیں۔
ہسپتال کے اندر اور باہر ایک رپورٹ کے مطابق لاشوں کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔ لیکن اسرائیلی فوج کے ٹینکوں کے ساتھ کیے گئے محاصرے اور اوپر سے جاری بمباری کی وجہ سے کوئی لاشوں کو دفنانے کے لیے آگے نہیں آسکتا۔
ڈاکٹروں کی بین الاقوامی تنظیم کے مطابق اب اسرائیل نے ‘الشفا ہسپتال کے ساتھ مواصلاتی رابطہ بھی ممکن نہیں رہنے دیا ہے۔
اس صورت حال کے بارے میں داکٹروں کی تنظیم کے ایک رکن نے اسے پیر کی صبح بتایا تھا ‘ ہم لوگوں کو گولی لگتے دیکھ رہے ہیں، یہ لوگ مر رہے اور زخمی ہو رہے ہیں۔ مگر ہم ان کی کوئی مدد نہیں کر سکتے ہیں۔
کیونکہ اس وقت اسرائیلی فوج کا اہم ہدف غزہ میں بچی کھچی طبی سہولتیں اور ہسپتال ہیں جو بطور نشانے پر ہیں۔ دوسری جانب ہسپتالوں کو نشانے پر رکھنے کے باعث حماس نے بھی اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اپنے مذاکرات معطل کر دیے ہیں۔