غزہ پٹی کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا، اسرائیلی فوج

200

اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ پٹی کا محصور علاقہ دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے، جہاں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران حماس کے ساڑھے چار سو اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ اسی دوران امریکی وزیر خارجہ بلنکن اتوار کی شب ترکی پہنچ گئے۔

اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے عسکریت پسند فلسطینی گروپ حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی کے محصور علاقے کو دو حصوں میں تقسیم کر دینے کا اعلان کیا ہے۔ فوجی ترجمان ڈینیل ہگاری  نے اس علاقے پر ”اہم‘‘ حملوں کا ذکر کیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ اب ”ایک شمالی غزہ ہے اور ایک جنوبی غزہ۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ غزہ شہر کو اب مکمل طور پر گھیرے میں لیا جاچکا ہے۔ ہگاری نے دعویٰ کیا کہ فلسطینی شہری اب بھی غزہ پٹی کے جنوبی حصے کی طرف نقل مکانی کر رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج غزہ پٹی کے شہریوں کو جنوب کی طرف جانے کا مشورہ بارہا دے چکی ہے۔

غزہ پر اب تک کی شدید ترین بمباری

اسرائیلی جنگی طیاروں نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ پٹی میں عسکریت پسند گروہ حماس کے 450 اہداف کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی دفاعی افواج نے پیر کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ ان کے دستوں نے حماس کے ایک کمپاؤنڈ پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔

 غزہ پٹی میں روئٹرز کے ایک صحافی نے اتوار کی شب اسرائیل کی جانب سے فضائی، زمینی اور سمندر سے کی گئی بمباری کو سات اکتوبر کو شروع ہونے والے اس تنازعے میں اب تک کی شدید ترین بمباری قرار دیا۔

حماس کے زیر کنٹرول غزہ میں وزارت صحت کے مطابق تازہ اسرائیلی بمباری میں درجنوں افراد مارے گئے اور یوں اب تک اس جنگ میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 10,022 ہو گئی ہے، جن میں سے 4,104 بچے تھے۔ اس سے پہلے حماس کے جنگجوؤں نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کر کے  1,400 افراد کو ہلاک اور 240 سے زائد کو یرغمال بنا لیا تھا۔

بلنکن انقرہ میں

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ غزہ پٹی کو امداد کی فراہمی میں توسیع اور مزید لوگوں کو اس جنگ زدہ علاقے سے نکالنے کے لیے بھرپور بنیادوں پر کام جاری ہے۔ پیر کے روز ترک دارالحکومت انقرہ میں اپنے ہم منصب ہاکان فدان سے ملاقات کے بعد بلنکن نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انسانی ہمدری کی بنیاد پر جنگ بندی میں اہم ترین پہلو حماس کے زیر قبضہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے معاملے میں پیش رفت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ مغربی کنارے میں جاری تشدد روکنے کے لیے اسرائیلی کوششوں پر بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

اس سے قبل انہوں نے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کی۔ ان کا یہ اچانک دورہ ایک ایسے وقت پر عمل میں آیا، جب اسرائیل غزہ پٹی میں اپنی فوجی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ بلنکن نے جان بچانے والی انسانی امداد کی فراہمی اور غزہ میں ضروری خدمات کی بحالی کے لیے امریکی عزم کا اعادہ بھی کیا۔

فلسطینی صدر محمود عباس کے ایک ترجمان نے کہا کہ فلسطینی رہنما نے انٹونی بلنکن کو بتایا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے۔ فلسطینی اتھارٹی مغربی کنارے کی منتظم  ہے۔ تاہم اس کا غزہ پر کوئی کنٹرول نہیں، جہاں 2007 سے حماس حکمران ہے۔

امریکی وزیر خارجہ بلنکن اپنے موجودہ دورہ مشرق وسطیٰ کے دوران اسرائیل، اردن اور عراق بھی گئے۔