کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 5250 ویں روز جاری رہا۔ اس موقع پر بی ایس او کوئٹہ زون کے کارکنوں نے بڑی تعداد میں آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
انہوں نے تربت جعلی مقابلے میں قتل ہونے والے بالاچ بلوچ کو سلام پیش کرتے ہوئے کہاکہ مادر وطن کہ شہیدوں میں ایک اور اضافہ ہوا جوکہ دشمن کی شکست کا واضح ثبوت ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کے خفیہ اداروں اور ایف سی سے کوئی دانشور سیاسی کارکن عوامی رہبر محفوظ نہیں رہا بلکہ کہنہ مشق صحافی تجزیہ نگار ادیبوں اور کہنہ مشق استادوں کو پاکستانی اختیار دار اور فیصلہ سازوں نے اپنی گھناونی روایات کا شکار بنایا ہے سینکڑوں سیاسی کارکنوں کو لاپتہ کرنے کے بعد تشدد کرکے پھینکنے کا سلسلہ تیز کر دیا گیا ہے قابض نے خطے میں جس طرح کا گند پھیلا رکھا ہے وہ انسانیت کے قتل کے مترادف ہے۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ بلوچ لاپتہ افراد شہدا کے لواحقین منظم و شعوری جدوجہد کے تحت اور عالمی قوانین کے مطابق قابض سے مقابلہ کر رہی ہے ایک ایسی ریاست جو دھوکہ اور فریب کے ساتھ تشکیل دی گئی ہے دنیا کی خاموشی مجرمانہ ہے ۔
ماما قدیر بلوچ نے کہاکہ 10 دسمبر بروز اتوار کو عالمی انسانی حقوق کے دن کی مناسبت سے بلوچستان میں ماروائے عدالت قتل ، جبری گمشدگیوں کے خلاف پریس کلب میں آل پارٹیز کانفرنس منعقد ہوگی ۔
انہوں نے کہاکہ تمام انسان دوست ، طلبا تنظیم اور لاپتہ افراد کے لواحقین اس کانفرنس میں شرکت کرکے بلوچستان میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں ۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں آج جبری گمشدگیوں اور ماروائے عدالت قتل میں اضافہ کیا گیا ہے ۔