بھارتی شہر دہلی گزشتہ کئی روز سے مسلسل شدید فضائی آلودگی سے متاثر ہے، جس کی وجہ سے بیشتر آبادی، کھانسی، نزلہ، زکام، گلے میں خراش اور سانس لینے میں پریشانی جیسی بیماریوں سے نبرد آزما ہے۔ عمردراز افراد اور بچے اس سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
پیر کے روز بھی پورا شہر زہریلے اور دم گھٹنے والے دھوئیں میں لپٹا رہا، جس کی وجہ سے ڈاکٹروں نے بچوں اور عمر دراز افراد میں سانس اور آنکھوں کی بیماریوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
آلودگی میں مسلسل اضافے کی وجہ سے اتوار کے روز حکومت نے آئندہ دس نومبر تک پرائمری اسکول بند رکھنے کا حکم دیا ہے جبکہ پہلے اسے چار نومبر تک کیا گیا تھا۔ چھٹی سے 12ویں جماعت تک کے اسکولوں کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ صورتحال کی مناسبت سے خود فیصلہ کر سکتے ہیں۔
سخت اقدام کا نفاذ
دہلی اور اس کے قرب و جوار میں آلودگی پر قابو پانے سے متعلق بھارتی منصوبے کے آخری مرحلے کو نافذ کرنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ اس کے تحت دہلی میں غیر ضروری ٹرکوں کی نقل و حرکت اور حکومتی پروجیکٹ سمیت تمام تعمیراتی کاموں پر پابندی جیسی کئی طرح کی بندشیں شامل ہیں۔ اس میں سرکاری اور نجی دفاتر میں 50 فیصد عملے کے لیے گھر سے کام کرنے کی ہدایات بھی شامل ہیں۔
اس دوران دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے پیر کے روز ایک ہنگامی میٹنگ بھی کی، تاکہ شہر کی بگڑتے ہوئی فضائی آلودگی کے بحران پر بات چیت کی جاسکے۔ اس میٹنگ میں دہلی کے وزیر ماحولیات گوپال رائے اور تمام متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی۔
اطلاعات ہیں کہ اس سلسلے میں ریاستی حکومت مزید ہنگامی اقدامات کر سکتی ہے، جس میں کالجوں اور دیگر تعلیمی اداروں کی بندش سمیت غیر ہنگامی تجارتی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔ امکان ہے کہ گاڑیوں پر بھی جزوی پابندی عائد کی جاسکتی ہے، جس کے تحت شہر میں طاق اور جفت نمبروں کی بنیاد پر کار چلانے کی اجازت ہوگی۔
ہفتے کے روز آلودگی سے متعلق حکام نے صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد حکومت کو اپنی سفارشات میں کہا تھا اب وقت آ گیا ہے کہ اس کے سد باب کے لیے تمام ہنگامی اقدامات کو فوری طور پر نافذ کیا جائے۔
وجوہات کیا ہیں؟
دہلی کے مضافاتی نوئیڈا اور گروگرام جیسے علاقوں میں گزشتہ ہفتے سے ہی بد ترین قسم کی فضائی آلودگی ہے، جہاں ہوا کا معیار بری طرح سے گر گیا ہے۔
فضائی آلودگی کے سبب اس دوران دہلی میں ایئر پیوریفائر (ہوا صاف کرنے کی مشینوں) کی خریداری میں کافی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ یہ اضافہ اس وجہ سے بھی ہوا، کیونکہ ڈاکٹروں نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ ماسک پہنیں اور بری طرح سے آلودہ ہوا سے لڑنے کے لیے اپنے گھروں میں ایئر پیوریفائر لگائیں۔
دہلی اور اس کے مضافاتی علاقوں میں اکتوبر اور نومبر کے مہینوں میں تقریبا ًہر سال یہ پریشانی لاحق ہوتی ہے اور اس کی وجہ پڑوسی ریاستوں میں کسانوں کی جانب سے کھیتوں میں دھان کی باقیات کو جلانا ہے۔
اس کی وجہ سے فضا میں دھند چھا جاتی ہے اور ہوا اتنی زیادہ آلودہ ہو جاتی ہے کہ سانس لینا مشکل ہوتا ہے۔ رواں سیزن میں صرف ریاست پنجاب میں پوال جلانے کے تقریباً بیس ہزار واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ حکام کے مطابق پڑوسی ریاست ہریانہ میں بھی گزشتہ چند روز میں اس طرح کے ہزاروں واقعات پیش آ چکے ہیں۔