پاکستان کے سابق وزیراعظم نوازشریف آج بلوچستان کے دو روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچے جہاں مختلف سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔
شہباز شریف اور مریم نواز سمیت ن لیگ کی اعلیٰ قیادت کوئٹہ میں موجود ہے۔
اس موقع پر 30 سے زائد رہنماؤں نے ن لیگ میں شمولیت کا اعلان کیا جن میں بلوچستان عوامی پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل)، نیشنل پارٹی، پاکستان تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کے سابق اراکین پارلیمنٹ شامل ہیں۔
بی اے پی سے ن لیگ میں شامل ہونے والوں میں سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال، میر سلیم کھوسہ، نور محمد دمڑ، ربابہ بلیدی، سردار عبدالرحمان کھیتران، محمدخان لہڑی، سردار مسعود لونی، شعیب نوشیروانی، عاصم کرد، رامین محمد حسنی اور دوستین ڈومکی شامل ہیں۔
نیشنل پارٹی کے مجیب محمدحسنی، سابق سینیٹر ڈاکٹراشوک کمار اور بی این پی کی سابق رکن اسمبلی زینت شاہوانی جبکہ پی ٹی آئی کےخان محمدجمالی، سردارعاطف سنجرانی نے ن لیگ میں شمولیت کا اعلان کیا۔
پیپلزپارٹی کے سعید الحسن مندوخیل، سردارفتح محمد حسنی اور فائق جمالی بھی ن لیگ میں شامل ہوگئے۔
واضح رہے کہ پاکستانی انتحابات کی تاریخ کا اعلان ہوتے ہی ہرسال کی طرح اس سال بھی بلوچستان سے ہمیشہ کی طرح چند افراد نے پارٹیاں بدلنے کا رواج شروع کردیا ہے ۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بدلتی سیاسی صورتحال کے پیش نظر بظاہر ن لیگ بھی اب اُس تلخ ماضی کو بھلانے کے لیے تیار نظر آتی ہے۔ بلوچستان میں پارٹی سے بغاوت کرنے والے الیکٹیبلز کو دوبارہ پارٹی میں شامل کرنے کے اقدام کا ناصرف سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے دفاع کیا ہے بلکہ انھوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا ہے کہ ان کی شمولیت سے آئندہ عام انتخابات کے بعد بلوچستان میں نواز لیگ کی حکومت بنے گی۔
یاد رہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی، جس کے قیام پر خود ن لیگ کی جانب سے ’اسٹیبلشمنٹ کے ملوث ہونے‘ کے الزامات عائد کیے گئے تھے، اب انکی اکثریت نواز لیگ کی جانب رخ کر رہی ہے۔