بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے یونیورسٹی آف تربت کی انتظامیہ کے خلاف یونیورسٹی کے اندر شدید احتجاج اور دھرنا دیا جارہا ہے۔
طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد نے ایڈمن بلاک کا گھیراؤ کرکے دھرنا دیا ہوا ہے جبکہ یونیورسٹی انتظامیہ کی ہدایت پر بساک کے سنیئر رہنما ڈاکٹر مصدق سمیت اہم رہنماؤں کو مرکزی گیٹ پر روک کر اندر جانے نہیں دیا گیا جس کے سبب وہ یونیورسٹی کی مرکزی گیٹ کے سامنے دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔
طلبہ کا احتجاج یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے گزشتہ روز پروفیسر منظور احمد بلوچ کو جامعہ تربت میں طلبہ کے ایک لیکچر پروگرام میں شرکت سے روکنے اور اس سے پہلے طلبہ تنظیموں کی طرف سے یونیورسٹی میں کتاب میلہ پر انتظامیہ کی عائد شدہ پابندی کے خلاف کیا جارہا ہے۔
خیال رہے کہ بلوچ ادیب و بلوچستان یونیورسٹی میں براہوئی ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر منظور بلوچ کو تربت یونیورسٹی میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔
اس سے قبل تربت یونیورسٹی انتظامیہ نے مرکزی گیٹ پر بُک اسٹال قائم کرنے سے طلبا کو روکا تھا جبکہ یونیورسٹی کے سیکورٹی گارڈز نے بُک اسٹال قائم کرنے والے طلباء کی ویڈیو بناکر ان کی پروفائلنگ کی۔
اسی طرح یونیورسٹی میں غیرنصابی کتابیں لیجانے پر طلباء کو سیکورٹی اہلکاروں کی جانب سے یہ کہہ کر روکا گیا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے کتابیں لانے کی اجازت نہیں ہے۔
دوسری جانب طالبات کی جانب سے شکایت کی جارہی ہے کہ جامعہ میں عسکری اداروں کی مداخلت میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ طالبات کو زبردستی عسکری حکام کے تقاریب میں شرکت کیلئے لیجایا جاتا ہے۔