تمام جبری گمشدہ افراد کو جلد از جلد رہا کیا جائے۔ ڈی ایچ آر

144

ڈیفنس آف ہیومن رائٹس نے لاپتہ افراد کے لواحقین کے ہمراہ مطالبہ کیا ہے کہ تمام جبری گمشدہ افراد کو جلد از جلد رہا کیا جائے،اگر ان پر کوئی الزام ہے تو انہیں آئین و قانون کے مطابق عدالتوں کے روبرو پیش کیا جائے۔

یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ انسانی حقوق کے اس انتہائی اہم مسئلے کے حل کیلئے فوری اقدام ناگزیر ہے، اسے کسی صورت حق بجانب قرار نہیں دیا جا سکتا کہ کسی کو قصور بتائے بغیر غائب کر دیا جائے اور ورثاء کو انتظار کی سولی پر لٹکا دیا جائے،لاپتہ افراد کے مسئلے کو حل کر کے وطن عزیز سے ایسی کہانیوں کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ کیا جائے۔

ڈی ایچ آر اور جبری گمشدہ افراد کے لواحقین نے اسلام آباد ڈی چوک پر پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا،جس میں جبری گمشدہ افراد کی ماؤں بہنوں بیٹیوں اور بیویوں نے برس ہا برس سے جبری گمشدہ پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔

ورثاء نے یہ عہد کیا کہ ہم زندگی کی آخری سانس تک اپنے پیاروں کو نہیں بھولیں گے اور ان کی بازیابی تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔

پاکستان میں جبری گمشدگی کے مقدمات میں ورثاء ایک مدت سے انصاف کے متلاشی ہیں،اعلی عدالتوں اور کمیشن کے چکر لگا لگا کر تھک چکے ہیں،ہر بارگاہ انصاف کی زنجیر عدل ہلا چکے ہیں لیکن کہیں شنوائی نہیں ہو رہی ،یہ عدالتیں اور کمیشن متاثرین کو ریلیف فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

کیس کا پس منظر بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 2005 میں سپریم کورٹ نے اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا، 26 اکتوبر 2018 تک عدالت عظمیٰ میں لاپتہ افراد کے مقدمات کی سماعت چلتی رہی مگر 2018 میں تمام مقدمات سپریم کورٹ سے خارج کر کے کمیشن آف انکوائری کو منتقل کر دیئے گئے،بعدازاں متعدد درخواستیں دائر کی گئیں مگر سپریم کورٹ نے ان مقدمات کی سماعت شروع نہیں کی۔

ڈیفنس آف ہیومن رائٹس نے نو اکتوبر 2023 کو ایک نئی درخواست دائر کی ہے لیکن ابھی تاحال اس پر سماعت نہیں ہوئی۔

بتایا گیا کہ پاکستان میں سالہا سال سے یہ مسئلہ حل طلب ہے،متعدد کمیشن اور کمیٹیاں تشکیل دی گئیں لیکن ان کا نتیجہ صفر نکلا ہے،سابق وزیر قانون فروغ نسیم کی سربراہی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی،سابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور سابق ممبر پارلیمنٹ سردار اختر مینگل کی سربراہی میں بھی ایک ایک کمیٹی تشکیل دی گئی،کمیٹیوں نے لاپتہ افراد کے ورثاء،سول سوسائٹی کے نمائندوں،وکلا کے ساتھ رابطے کئے اور مشاورت سے سفارشات مرتب کیں لیکن تمام کوششیں بے سود ثابت ہوئیں،کمیٹیوں کی تشکیل سراسر وقت اور وسائل کا ضیاع تھا۔اب موجودہ وزیرداخلہ سرفراز بگٹی کی سربراہی میں پھر ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے،ماضی کے تجربات کی روشنی اس کا مقصد بھی عوام کو بیوقوف بنانا اور معاملے کو مزید سرد خانے کی نذر کرنا لگتا ہے۔

مزید کہا گیا کہ اب جب عالمی نظام میں صورتحال تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے، ہم متاثرین اب بھی تشدد، ناانصافی اور تباہی کا سامنا کر رہے ہیں حالانکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ختم ہو چکی ہے۔ قدرتی آفات اور جاری معاشی بحران اور تباہی نے پاکستانیوں کو بہت زیادہ غیر محفوظ بنا دیا ہے، اس لیے جبری گمشدگیوں کے متاثرین کو سچائی، انصاف اور معاوضے کی فراہمی کے لیے غور و فکر کرنے کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔

ڈیفنس آف ہیومن رائٹس نے تمام لاپتہ افراد کے لواحقین کے ہمراہ مطالبہ کیا ہے کہ جلد از جلد ہمارے پیاروں کو رہا کیا جائے, اگر ان پر اوپر کوئی الزام ہے تو انہیں آئین اور قانون کے مطابق عدالت میں پیش کیا جائے، فیئر ٹرائل کا موقع دیا جائے ، تمام جبری گم شدہ افراد جن کو زیر زمین خفیہ حراستی مراکز میں رکھا گیا ہے، انہیں باعزت طور پر رہا کر کے ان کے اہل خانہ کے حوالے کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم متعلقہ حکام، نگران حکومت اور عدلیہ سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ خفیہ حراستی مراکز کو بند کیا جائے، تاکہ یہ لوگ بھی آذادی کی نعمت سے فیضیاب ہو سکیں، آئین کے محافظ اور پاکستان کے شہریوں کے انسانی حقوق، آزادیوں اور آزادی کے محافظ کے طور پر سامنے آنے کا یہی واحد راستہ ہے۔

قبل ازیں سپریم کورٹ کے سامنے ڈی ایچ آر کی چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ نے لاپتہ افراد کے ورثاء کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سپریم کورٹ سے امید ہے کہ وہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لیتے ہوئے ان مظلوموں کو بلا تاخیر انصاف فراہم کرینگے۔

ان کا کہنا کہ گلہ شکوہ اسی سے ہوتا ہے جس سے امیدیں وابستہ ہوتی ہیں، ہمیں تئیس سال سے انصاف نہیں ملا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے مطالبہ ہے کہ لاپتہ مقدمات کی فوری سماعت شروع کریں۔

انہوں نے استدعا کی کہ کمیشن کو بند کیا جائے، لواحقین اور ججوں پر مشتمل کمیشن تشکیل دیا جائے اور سچائی اور مصالحت کمیشن بھی تشکیل دیا جائے جس میں ورثا کو حقائق سے آگاہ کیا جائے اور اگر کسی کا پیارا دنیا میں نہیں رہا تو بین الاقوامی معیار کے مطابق معاوضہ دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ جبری گمشدگی کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں کی دست درازی کو روکا جائے، تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے اور مظلوموں کو انصاف فراہم کیا جائے۔