تربت پریس کلب کے ترجمان نے ایک بیان میں تربت یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر اور رجسٹرار کی مقامی صحافیوں کے ساتھ منفی رویے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
بیان میں تربت پریس کلب کے ترجمان نے کہا کہ تربت یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف دو دنوں سے بساک کی جانب سے جاری احتجاج میں صحافیوں کو کوریج کی دعوت دی گئی آج جمعہ کو صحافیوں کی ایک ٹیم جب یونیورسٹی پہنچی تو وہاں سی ایم آئی ٹی کی ٹیم پہلے سے موجود تھی اور طلبہ سے بظاہر مذاکرات کررہی تھی۔
صحافیوں کی آمد کے فوراً بعد رجسٹرار اور پرو وی سی نے مین گیٹ کے سامنے دھرنا گاہ میں اوپن مذاکرات کو بند کمرے میں داخل کرنے کی کوشش کی اس دوران صحافیوں کو زبردستی اور ہتک آمیز طریقے سے باہر نکال کر ان کی تزہیک کی گئی حالانکہ بساک یا سی ایم آئی ٹی کی طرف سے صحافیوں کی موجودگی پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا۔
تربت پریس کلب کے ترجمان نے کہاکہ صحافیوں کو خفیہ یا بند مذاکرات پر اعتراض نہیں تھا اور نا ہی صحافی اس میں بزور شامل ہونے کی کوشش کررہے تھے وہ بساک کی دعوت پر یونیورسٹی گئے ہوئے تھے اس کے باوجود ان کے ساتھ غیر مناسب طریقہ اپنایا گیا۔
صحافیوں کو غیر مناسب اور ناشائستہ انداز میں مذاکراتی کمرے سے باہر نکالنے اور ہتک آمیز رویے پر تربت پریس کلب یونیورسٹی آف تربت سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرتی ہے اور بجا طور پر یونیورسٹی کے وی سی سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ یونیورسٹی اپنے ان دو سنیئر عہدہ داروں کے غیر مہذبانہ رویے کا نوٹس لے۔