سینکڑوں افراد پر مشتمل ریلی اس وقت سیشن کورٹ اور ہائی کورٹ مکران سرکٹ بنچ تربت کے سامنے دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔
کوئٹہ سے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماء ماما قدیر اور وومن فورم کے رکن ڈاکٹر شلی بلوچ نے تربت پہنچ کر ریلی کی قیادت کی۔
یاد رہے کہ بالاچ مولا بخش کو 23 نومبر کی رات سی ٹی ڈی نے دیگر تین زیر حراست افراد کے ہمراہ پسنی روڈ تربت میں ایک مبینہ مقابلے میں قتل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
بالاچ کی فیملی کے مطابق اسے 29 اکتوبر رات 12 بجے آپسر میں گھر پر چھاپہ کے دوران جبری غائب کیا گیا اور 12 نومبر کو اسے اے ٹی سی تربت کے سامنے پیش کرکے دس روز کا ریمانڈ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق سیشن کورٹ میں بالاچ بلوچ کے کیس کی سماعت ہوئی، عدلیہ ذرائع کے مطابق کیس کا فیصلہ محفوظ کیا گیا ہے جسے اب سے کچھ دیر بعد سنایا جائے گا۔
آج کے ریلی میں ہزاروں کی تعداد میں مرد و خواتین اور بچوں سمیت حق دو تحریک، بلوچ یکجہتی کمیٹی اور سول سوسائٹی کے اراکین شامل تھے۔
اس موقع پر مظاہرین نے کہاکہ بلوچ قوم کو اپنی بقا کے لئے متحد ہوکر جدوجہد کرنا ہوگا ۔ اگر ہم خاموش رہے تو ریاست ہمارے بچوں کو اسی طرح مارے گا۔
انہوں نے کہاکہ بالاچ کا قتل اس ملک کی عدلیہ کے منہ پر طمانچہ ہے ، ریاست کا عدالت خفیہ اداروں کے سامنے بے بس ہے۔
پاکستانی فورسز کے ہاتھوں بلوچ نوجوانوں کے قتل کے خلاف تربت میں تیسرے روز احتجاج جاری، مظاہرے میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین ماما قدیر بلوچ کی شرکت
— The Balochistan Post (@BalochistanPost) November 25, 2023
مظاہرین جعلی مقابلوں میں جبری لاپتہ افراد کے قتل کی بندش اور لاپتہ افراد کے بازیابی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ pic.twitter.com/6PdCWB2PpP