بلوچستان سمیت دنیا بھر میں یوم شہداء بلوچستان منایا گیا

285

ہر سال کی طرح رواں سال بھی بلوچستان سمیت دنیا بھر میں آباد بلوچوں نے آج بروز پیر 13 نومبر کو یوم شہداء بلوچستان منایا۔ اس دن کے مناسبت سے بلوچستان سمیت یورپ اور دیگر ممالک میں مختلف تقریبات کا انعقاد کیا گیا، اور شمعیں روشن کیئے گئے۔

تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ میں شہدا ڈے منایا گیا۔ بلوچ خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے شہیدوں کی تصاویروں پر پھول نچھاور کیئے۔

جبکہ کوئٹہ، مستونگ اور بعض مقامات پر شہداء کے قبروں پر بلوچستان کے جھنڈے بھی رکھے گئے۔

دوسری جانب بلوچ شہدا کمیٹی کی طرف سے مخلتف علاقوں میں پروگرام منعقد ہوئے۔ اس موقع پر مقررین نے بلوچ شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔

انہوں نے کہ بلوچ شہید مزاحمت کی علامت ہیں، شہیدوں کی عظیم قربانیوں سے آج بلوچستان میں قربانی کا شعور بیدار ہوچکا ہے.”

اسی طرح بلوچستان کے دیگر حصوں میں شہیدوں کی یاد میں شمع روشن کیے گئے اور شہداء کے لیے لنگر تقسیم کیا گیا۔

جبکہ جرمنی کے شہر ھنوفر میں یوم شہداء بلوچستان کی مناسبت سے بلوچ نیشنل موومنٹ کی طرف سے “کینڈل پروگرام” کا انعقاد کیا گیا۔

اس موقع پر بلوچ نیشنل موومنٹ کے کارکنوں نے ھنوفر کے مصروف ترین علاقہ میں سینکڑوں کی تعداد میں شہداء کی تصویریں رکھ کر شمع روشن کیے۔

دریں اثناء جرمنی کے دارالحکومت برلن میں شہداء ڈے کی مناسبت سے شمع روشن کیے گئے، اور شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا.

انہوں نے اس دوران کہا کہ “شہداء کا بہتا لہو ہمارا رہنماء ہے، اور جس راہ پر وہ قربان ہوئے، آج اس پر ہزاروں بلوچ گامزن ہیں۔ “

دریں اثناء شہداء ڈے کی مناسبت سے بلوچ سوشل میڈیا ایکٹیویسٹس کی طرف سے ٹوئیٹر کمپین کا انعقاد کیا گیا تھا اور اس کمپین میں پشتون، سندھی اور مہاجر سیاسی کارکنوں نے بھی حصہ لے کر بلوچ شہداء کو خراج تحسین پیش کیا.

یاد رہے ہر سال 13 نومبر کے دن کو بلوچستان سمیت دنیا بھر میں آباد بلوچ یوم شہدائے بلوچستان کے طور پر مناتے ہیں۔ اس دن کو منانے کا اعلان بلوچ آزادی پسند قوم پرستوں نے 2010 میں کیا تھا جو پوری قوم میں مقبول ہونے کے بعد اب ہر طبقہ فکر کی جانب سے منایا جاتا ہے۔ اس خصوصی دن کا چناو قوم پرستوں نے اس بنا پر کیا تھا کہ 13 نومبر 1839 کو انگریز حملے کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے بلوچ ریاست کے حاکم خان محراب خان اپنے ساتھیوں سمیت شہید ہوئے تھے۔ قوم پرستوں کے مطابق قبضے کے خلاف یہ شہادتوں کا نقطہ آغاز تھا جو آج تک جاری ہے۔