اوتھل یونیورسٹی میں بلوچ طلباء نےاحتجاجی کیمپ قائم کردیا، یونیورسٹی انتظامیہ نے بھاری پولیس نفری بلائی۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق 50 سے زیادہ طلباء نے گرفتاری دے دی ہے جنہیں تھانہ منتقل کیا گیا۔
جبکہ رجسٹرارلسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر، واٹر اینڈ میرین سائنسز اتھل کے جاری ایک نوٹیفکیشن کے مطابق مجاز اتھارٹی کی پیشگی منظوری سے، لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر، واٹر اینڈ میرین سائنسز، اتھل ناگزیر حالات کی وجہ سے اگلے احکامات تک فوری طور پر بند رہے گی تمام طلبا ءکو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ 17 نومبر 2023 کو (آج) صبح 07:00 بجے تک ہاسٹل خالی کردیں۔ صبح 7:00 بجے کے بعد کسی طالب علم کو ہاسٹلز میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔
دریں اثنا بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ مذمتی بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان بھر میں تعلیمی اداروں کو ملٹرائز کرکے بندوق بَرداروں کے حوالے کیا جا چکا ہے جہاں وہ جب چاہیں اپنی مرضی سے طلباء پر بدترین تشدد کرتے ہیں اور تمام تر بربریت و جبر کو نہتے طلبا پر آزماتے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ لسبیلہ یونیورسٹی اوتھل میں آج نہتے طلباء پر پولیس کی جانب سے اس وقت دھاوا بول دیا گیا جب وہ اپنے جائز مطالبات کےلیے احتجاج کر رہے تھے۔ پولیس نے نہتے طلبا کو نہ صرف گرفتار کیا بلکہ شدید شیلنگ و فاٸر کرکے طلبا کو شدید زخمی کرنے کی بھی کوشش کی جو کہ بربریت کی مثال ہے۔
بی ایس او کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ اس وقت بھی طلبہ پر شیلنگ کی جا رہی ہے اور انتظامیہ نے اپنی نا اہلی اور کرپشن کو چھپانے کےلیے طلبا کو ھاسٹلز خالی کرنے کا آمرانہ حکمنامہ بھی جاری کیا جسے ہم مسترد کرتے ہیں اور تمام طلبا کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ بی ایس او کے مرکزی رہنما سجاد بلوچ کو بھی باقی نہتے طلبا کے ساتھ گرفتار کیا جا چکا ہے ہم تمام طلباء کی فوری رہائی کا مطالبات پر عملدر آمد اور انتظامیہ کے جابر کرپٹ کرداروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں بصورت دیگر اس احتجاج کو مزید وسعت دینے اور اس میں شدت لانے کا پورا حق رکھتے ہیں۔