اوتھل: احتجاجی دھرنے کے دوران طالب علم پاکستانی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ

344

لمز یونیورسٹی اوتھل میں طالب علم گذشتہ روز سے اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا دے رہے ہیں، آج دھرنا کے دوران ایک طالب علم کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔

طالب علموں کے مطابق دو ویگو گاڑیوں میں سوار مسلح افراد نے طالب علم سمیر کو زبردستی حراست بعد اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز اوتھل یونیورسٹی میں بلوچ طلباء نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی کیمپ قائم کردیا تھا۔

اوتھل یونیورسٹی میں جاری پولیس تشدد، لاٹھی چارج فائرنگ اور شیلنگ کے خلاف اس وقت بھی طلباء کا احتجاج جاری ہے۔ آج صبح پانچ بجے کے قریب طلباء نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنا چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کر دیا۔

انہوں مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام گرفتار طلبا کو فی الفور رہا کر دیا جائے ۔

طلبا پر تشدد، لاٹھی چارج، اور شیلنگ کرنے والے پولیس اہلکاروں اور ملوث کرپٹ انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی جائے ۔

طلبا کے تمام مطالبات (بشمول ٹرپ، لیپ ٹاپ اور سکالر شپ) فوری طور پر منظور کیے جائیں۔

طلبا کو احتجاج کرنے کا بنیادی انسانی اور آٸینی حق حاصل ہے، اور انہیں بنیادی حقوق فراہم کیے جائیں۔ مزید طلبا کے ساتھ کسی قسم کا فرق یا تعصب برداشت نہیں کیا جائے گا۔

اوتھل یونیورسٹی کو بند کرنے کا نوٹیفیکیشن فوری طور پر واپس لے کر علم و تدریس کے سلسلے کو بحال کیا جائے۔

جبکہ آج سمیر بلوچ کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا، طالب علم یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کررہے ہیں سمیر بلوچ کی بازیابی کو یقینی بناکر اس کو جلد بازیاب کیا جائے۔

طالب علموں کا کہنا ہے کہ سمیر بلوچ لومز یونیورسٹی کے سیکنڈ سمسٹر کا طالبعلم ہے جسے یونیورسٹی سے دو ویگو گاڑی سوار مسلحہ افراد نے یونیورسٹی کے اندر زور و زبردستی اغواء کر کے اپنے ساتھ لے گئے۔

انہوں نے کہا کہ سمیر بلوچ کو اگر کچھ ہوا تو اس کا زمہ دار یونیورسٹی انتظامیہ ہوگا۔