امریکہ کے سابق وزیر خارجہ اور امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے والے ہنری کسنجر 100 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے ان کی جیوپولیٹیکل کنسلٹنگ فرم کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ان کا انتقال بدھ کو ریاست کنیکٹی کٹ میں ان کی رہائش گاہ پر ہوا۔
رپورٹ کے مطابق نوبیل انعام حاصل کرنے اور امریکی خارجہ پالیسی کی طاقت کا مرکز سمجھے جانے والے ہنری کسنجر کو متنازع بھی خیال کیا جاتا تھا۔
انہوں نے دو صدور کے ساتھ کام کیا اور امریکہ کی خارجہ پالیسی پر گہرے نقوش چھوڑے۔
وہ اپنی عمر کے آخری دنوں انتہائی متحرک رہے اور وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقاتوں میں شریک ہوتے رہتے۔
ہنری کسنجر نے قیادت اور سفارت کاری کے حوالے سے کتابیں بھی لکھیں اور ان میں غیرمعمولی امور پر پر کھل کر بات کی۔
اسی طرح شمالی کوریا کی جانب سے لاحق جوہری خطرے کے بارے میں کچھ روز قبل انہوں نے سینیٹ کی کمیٹی کے ارکان کے ساتھ گفتگو کی تھی۔ رواں سال جولائی میں انہوں نے چین کا اچانک دورہ کیا تھا اور صدر جن پنگ شی سے ملاقات کی تھی۔
70 کی دہائی میں امریکہ میں رونما ہونے والی تبدیلیوں میں ان کا اہم کردار سمجھا جاتا ہے اس وقت انہوں نے ریپبلکن سے تعلق رکھنے والے رچرڈ نکسن کے ساتھ بطور وزیر خارجہ خدمات انجام دیں۔
ان کے دور میں امریکہ اور سوویت یونین کے درمیان ہتھیاروں کی دوڑ پر قابو پانے کے لیے تاریخی مذاکرات کے علاوہ، اسرائیل اور پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں توسیع اور شمالی ویت نام کے ساتھ امن معاہدے ہوئے۔
1974 میں صدر نکسن کے استعفے کے ساتھ اگرچہ ان کا دورِ وزارت ختم ہو گیا تاہم اس کے بعد بھی وہ صدر جیرالڈ فورڈ کے ساتھ بطور ایک مضبوط سفارتی قوت جڑے رہے اور ہر اہم موقع پر ٹھوس رائے دیتے رہے۔
کچھ لوگ ہنری کسنجر کو ان کی خدمات کو شاندار قرار دیتے ہوئے وسیع تجربے کو امریکہ کے سودمند قرار دیتے ہیں جبکہ ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو ان کو ایک ’جنگی مجرم‘ بھی گردانتے ہیں اور اس کے لیے کمیونزم کے خلاف کارروائیوں کی مثال دیتے ہیں جن میں لاطینی امریکہ کا ذکر بھی کیا جاتا ہے۔
بعد کے کچھ برسوں کے دوران دنیا کے کئی ممالک میں ان کے سفر کو محدود کر دیا گیا تھا تاکہ کہیں ان کو گرفتار کر کے امریکہ کی خارجہ پالیسی کے بارے میں معلومات نہ حاصل کی جا سکیں۔