اسرائیلی فوج نے منگل کو غزہ کے الشفا اسپتال میں حماس کے عسکریت پسندوں کی تلاش کے بعد اسلحہ اور جاسوسی سے متعلق سازوسامان ہاتھ لگنے کا دعویٰ کیا جبکہ اسپتال نے اس دعویٰ کی تردید کی ہے۔ ادھر اقوام متحدہ نے اسپتالوں پر گولہ باری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک بار پھر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیل کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر فوج نے اسپتال کے مخصوص حصے میں حماس کے خلاف کاروائی کی۔ بیان کے مطابق فوج نے حماس کو ہتھیار ڈالنے کے لیےکہا۔ یہ آپریشن غزہ کی وزارت صحت کو کچھ منٹوں کے انتباہ کے بعد کیا گیا۔
آپریشن کے دوران اسرائیلی وزارت دفاع نے کہا کہ اس کی دھاوا بولنے والی ٹیم میں طبی عملہ اور عربی بولنے والے لوگ شامل تھے جنہیں اسپتال کے حساس ماحول میں اس کارروائی کے لیے خاص طور پر تربیت دی گئی تھی تاکہ عام شہریوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس گیبرئسس نے اسرائیل کے الشفا اسپتال پر حملے کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا اسپتال میدان جنگ نہیں ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے سربراہ مارٹن گرفتھس نے ایک بیان میں کہا جبکہ “غزہ میں قتل عام ہر روز ہولناکی کی نئی سطحوں کو پہنچ رہا ہے, دنیا صدمے سے دیکھ رہی ہے ،اسپتال فائرنگ کی زد میں آتے ہیں، قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے مر جاتے ہیں، اور پوری آبادی زندہ رہنے کے بنیادی ذرائع سے محروم ہے۔ ان حالات کو جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘‘
انہوں نے تنازع میں شریک اطراف پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری کریں اور جنگ بندی پر راضی ہوں۔
منگل کے روز، صدربائیڈن نے کہا تھاکہ غزہ کے ہسپتالوں کو “محفوظ کیا جانا چاہیے” کیونکہ اسرائیلی فورسز فلسطینیوں کے انکلیو میں صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات کو اس دعویٰ کی بنیاد پر نشانہ بنا رہی ہیں کہ حماس انہیں اپنے کمانڈ سینٹرز اور ہتھیاروں کو چھپانے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
اسی اثنا میں حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے اسرائیلی فوج کو اسپتال پر حملے کرنے کی منظوری دی اور الزام لگایا کہ صدر بائیڈن اس آپریشن کے نتائج کے ذمہ دار ہوں گے۔
وائٹ ہاوس نے حماس کے دعویٰ کو مسترد کردیا ہے ۔ قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ امریکہ نے اسرائیل کے اسپتال کے گرد آپریشن کی منظوری نہیں دی۔
حماس نے کہا ہے کہ اسپتال میں 650 مریض زیر علاج ہیں جبکہ 5,000 سے 7,000 فلسطینی شہریوں نے وہاں پناہ لے رکھی ہے۔
اسپتال میں کارروائی کے بعد بائیڈن نے نیتن یاہو سے جنگ میں تازہ ترین پیش رفت کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے یرغمالوں کی رہائی کے سلسلے میں کوششوں پر تفصیل سے بات کی ۔ ان یرغمالوں میں نو امریکی شہری اور ایک غیر ملکی شامل ہے جس کو امریکہ میں کام کرنے کی اجازت ہے۔
بائیڈن نے منگل کو کہا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں یرغمالوں کو رہا کردیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے اس سلسلے میں کوئی ٹائم فریم نہیں دیا۔
انہوں نے یرغمالوں کو پیغام دیا کہ “وہ وہاں رکیں ہم آرہے ہیں۔”
الشفا کمپلکس کی صورتحال
الشفا کمپلکس کی تلاش کے بعد اسرائیل نے کہا کہ اسے وہاں حماس کا اسلحہ، انٹیلی جنس کا سازوسامان اور کمیونی کیشن کے آلات ملے۔
دوسری طرف حماس کے زیر اہتمام وزارت نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کو کوئی اسلحہ نہیں ملا۔
اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامن نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ میں کو ئی ایسی جگہ نہیں ہے جہاں اسرائیل نہیں پہنچ سکتا۔ چھپنے کی کوئی جگہ نہیں۔ حماس کے قاتلوں کے لیے اب کوئی پناہ گاہ نہیں۔
“ہم ہر جگہ پہنچیں گے اور حماس کا خاتمہ کردیں گے، اور ہم اپنے یرغمال بنائے گئے لوگوں کو واپس لائیں گے۔ یہ ہمارے دو مقدس مقاصد ہیں۔”
اسپتال کے اندر فوری طور پر حالات کا جائزہ لینا ممکن نہیں تھا۔
قبل ازیں، امریکہ نے اسرائیل کے اس دعوے کی تائید کی کہ دہشت گرد قرار دیا گیا حماس گروپ اسپتالوں کو اپنے جنگجوؤں کو چھپانے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
تل ابیب کا کہنا ہے کہ الشفا اسپتال کے نیجے حماس کا کمانڈ سنٹر ہے۔
تاہم اسرائیل نے الشفا میں حماس کے عسکریت پسندوں کی موجودگی کے دعوے کو ثابت کرنے کے لیے تصاویر یا ویڈیوز جاری نہیں کیے ہیں، ہر چند کے اس نے ایسی تصویریں شیئر کی ہیں جن میں جنگجورہائشی علاقوں میں فعال دکھائی دیتےہیں اور وہ راکٹوں اور اسلحے سمیت اسکولوں اور مسجدوں کے قریب نظر آتے ہیں۔